• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہاروی وائنسٹن کی جانب سے خواتین کو ہراساں کیے جانے پرفلم بنے گی

شائع December 18, 2017 اپ ڈیٹ December 22, 2017
—فوٹو: بی بی سی
—فوٹو: بی بی سی

ہولی وڈ کے اب تک کے سب سے بڑے جنسی اسکینڈل پراب برطانوی پبلک سروس نشریاتی ادارہ برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) ڈاکیومینٹری فلم بنائے گا۔

خیال رہے کہ ہولی وڈ کا اب تک کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل 65 سالہ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کی جانب سے خواتین و اداکاراؤں کو جنسی طور ہر ہراساں کیے جانے اور انہیں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کو کہا اور سمجھا جاتا ہے۔

ہاروی وائنسٹن پر ہولی وڈ کی متعدد اداکاراؤں سمیت درجنوں خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ریپ کے الزامات عائد کیے ہیں۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف خواتین نے سب سے پہلے رواں برس اکتوبر میں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد کر رکھے ہیں۔

65 سالہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات لگانی والی اداکاراؤں میں آسکر ایوارڈ یافتہ سلمیٰ ہائیک، انجلینا جولی، روز میکگواں، جینیفر لارنس اور دیگر شامل ہیں۔

اب تک ہاروی وائنسٹن کے خلاف کم سے کم 100 اداکارائیں وخواتین سامنے آ چکی ہیں، ان خواتین کو ہولی وڈ پروڈیوسر نے 1980 سے 2016 تک ہراساں کیا۔

ان میں سے بیشتر خواتین و اداکاراؤں کو ایسے وقت میں ہراساں کیا گیا، جب وہ کیریئر کے ابتدائی دنوں میں تھیں، یا پھر انہیں بلیک میل کرکے ہراساں کیا جاتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کی ’آسکر‘ رکنیت معطل

ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات سامنے آنے کے بعد متعدد فلمی تنظیموں نے ان کی رکنیت معطل کردی، جب کہ لندن اور نیویارک پولیس نے بھی ان کے خلاف الگ الگ تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے۔

اب ان کی جانب سے خواتین کو کم سے کم تین دہائیوں تک ہراساں کیے جانے کے معاملے پر بی بی سی ڈاکیومینٹری فلم بنائے گا۔

بی بی سی کے مطابق ہاروی وائنسٹن کی جانب سے خواتین کو ہراساں کرنے، ان کی جانب سے اپنے عہدے، طاقت اور اثر رسوخ کو استعمال کیے جانے پر بنائی جانے والی ڈاکیومینٹری فلم کی ہدایات معروف خاتون ہدایت کارہ ارسلا میکفیرلین دیں گی۔

ڈاکیومینٹری فلم کو ’دی وائنسٹن‘ کے نام سے ہی بنایا جائے گا، جس میں ان درجںوں خواتین کے انٹرویوز بھی شامل کیے جائیں گے، جنہوں نے پروڈیوسر پر الزامات عائد کیے۔

مزید پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی تحقیقات کا آغاز

بی بی سی کی اس ڈاکیومینٹری میں ہاروی وائنسٹن کے کیریئر، ان کی جانب سے شہرت و طاقت حاصل کرنے، ان کے کیے گئے کام اور ان کی جانب سے بلیک میلنگ کے تحت خواتین کو ہراساں کیے جانے سے متعلق حقائق و معلومات بیان کی جائیں گی۔

90 منٹ دورانیے کی اس فلم کو ’بی بی سی ٹو‘ پرنشر کیا جائے گا۔

ڈاکیومینٹری فلم میں مہینوں اور سالوں کی تاریخ اور حقائق کو منٹوں میں پیش کرکے ہاروی وائنسٹن کی اصلیت دنیا کے سامنے لائی جائے گی۔

تاہم بی بی سی کے اعلان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ڈاکیومینٹری فلم کی شوٹنگ کب شروع ہوگی، اور اسے کب تک نشر کیا جاسکے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024