• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

’انتخابی اصلاحات سے وزیراعظم کی آئینی مدت کا تحفظ یقینی بنائیں گے‘

شائع December 18, 2017

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے حالیہ بیان ‘قانون کی بالادستی کے لیے مہم کا آغاز کریں گے’ پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی سربراہ کا مقصد انتخابات میں کامیابی کے بعد ‘انتخابی اصلاحات’ ہیں تاکہ اداروں کی آئینی حدود کا تعین کیا جا سکے۔

گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف اپنی صاحبزادی اور نواسی کے ہمراہ لندن سے پاکستان پہنچے تھے، وہ اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی تیمارداری کے لیے 5 دسمبر کو لندن گئے تھے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویزرشید نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ‘نوازشریف کی جانب سے آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے مہم کی شروعات پر مبنی بیان کا مطلب یہ نہیں کہ پارٹی کسی لانگ مارچ یا دھرنے کی تیاری کررہی ہے، مذکورہ بیان کو بڑے پس منظر میں دیکھا جائے’۔

یہ پڑھیں: نواز شریف کو فوج کے ساتھ تصادم کی تجویز کون دے رہا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ‘نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) رہنما عوام میں جائیں گے اور آئین میں انتخابی اصلاحات کے ذریعے ریاستی اداروں کے کردار کی حدود بندی کریں گے تاکہ مستقبل میں کوئی منتخب وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری کیے بغیر گھر نہ جا سکے’۔

ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ کے سینیٹر نے کہا کہ ‘عام انتخابات کے لیے 45 دن سیاسی مہم کے لیے بہت ہیں، سیاسی ڈھانچہ مضبوط ہونے کی وجہ سے عوام تک اپنے پیغام کے ساتھ با آسانی پہنچ سکیں گے’۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور دیگر صوبوں میں عوامی رابطہ مہم کا طریقہ عمران خان جیسا نہیں ہوگا، صرف عوامی رابطے کے ذریعے ہی ‘عوام’ تک نہیں پہنچ سکتے، آئندہ عوامی رابطہ اجلاس سے متعلق فیصلہ رواں ہفتے میں ممکن ہے۔

آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ کی پارلیمنٹ میں دو تھائی اکثریت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘ہم اور دیگر ہم خیال جماعتیں قانون میں تبدیلی لائیں گی، جس کی بنیاد پر منتخب وزیراعظم کے خلاف استعمال ہوتا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے سیاسی عروج و زوال کی تصویری کہانی

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سابق نواز شریف نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘عدلیہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان اور میرے کیس میں دوہرا معیار اپنایا’۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے عمران خان نااہلی کیس میں حنیف عباسی کی درخواست مسترد ہونے کے سوال پر نواز شریف نے کہا تھا کہ ‘بیٹے کی کمپنی سے چند ہزار درہم تنخواہ نہ لینے پر پاناما لیکس میں مجھے نااہل قرار دیا گیا، عمران خان کی جانب سے تسلیم کیے جانے کے باوجود کہ اس نے اپنی آف شور کمپنی نیازی سروس لیمٹڈ سے متعدد مرتبہ ہزاروں ڈالر کی ترسیل کی، تاہم عدالت نے پھر بھی انہیں بری کردیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ دوہرا معیار ناقابل قبول ہے اورملک آئین اور قانون کی بالا دستی کے لیے مہم کا آغاز کروں گا’۔

لندن سے وطن واپسی پر سابق وزیراعظم میاں اور ان کی صاحبزادی مریم نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا اور راولپنڈی میں جاتی امرا روانہ ہو گئے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف، صاحبزادی اور داماد کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق دائر اپیل کو عدالت عظمیٰ نے مسترد کردیا تھا جس کے بعد کہا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ‘کلین چٹ’ مل گئی ہے اور وہ آئندہ انتخابات میں بطور وزیراعظم امیداوار ہوں گے۔

سینیٹر پرویز رشید نے واضح کیا کہ ‘نواز شریف فیصلہ کریں گے آئندہ انتخابات کے بعد وزیراعظم کون ہوگا اور حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں کچھ نہیں تھا اس لیے ختم ہو گیا’۔


یہ خبر 18 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024