2018 انتخابات: خواجہ سراؤں، معذوروں اور خواتین کا انتخابی اتحاد کا اعلان
اسلام آباد: آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے اور ووٹ کے آزادانہ حق کو استعمال کرنے کے لیے ملک کے خواجہ سراؤں، معذور افراد اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی رضاکاروں نے ایک منفرد اتحاد کا آغاز کردیا۔
30 خواجہ سراؤں، معذور افراد اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی خواتین نے اتحاد کو ’ کولیشن فار انکلوسو پاکستان‘ ( سی آئی پی) کا نام دیا ہے جس کا آغاز معذور افراد کی نمائندگی کرنے والے ادارے ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاؤنٹ ایبلٹی کے تعاون سے کیا گیا۔
اس طرح کے الائنس کا قیام انتخابی ایکٹ 2017 کی تجاویز کے مطابق لایا گیا، جس میں خواجہ سراؤں، معذور افراد اور خواتین کو انتخابی عمل میں سہولت فراہم کرنے کے مثبت پہلو شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق بل کا مسودہ تیار
اس موقع پر تقریب کے شرکاء نے الیکشن کمشین آف پاکستان ( ای سی پی ) پر زور دیا تھا کہ وہ نئے انتخابی قانون کا اس کی اصل شکل میں نفاذ یقینی بنائیں، انہوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے صنفی اور معذوری کے حوالے سے کیے گئے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سی آئی پی انتخابی حقوق کے حصول کے لیے انتخابی ورکنگ گروپ کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم بلیو وینس کی پروگرام کوآرڈینیٹر قمر نسیم نے کہا کہ خواجہ سراؤں، معدوز افراد اور خواتین کے انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے والے اور ان کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے روکنا ہی اصل رکاوٹ تھی جس نے ان کی اصل زندگی میں بھی رکاوٹ پیدا کی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے اقدامات کرنا چاہیے کہ خواجہ سرا ووٹر آزادانہ طور پر اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں اور اس بارے میں پولنگ عملے کی تربیت بھی کرنی چاہیے۔
معذور ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر جاوید رئیس نے کہا کہ سیکشن 93 نے ووٹز جو معذوری کے ساتھ ہی پوسٹل بیلٹ کے لیے ووٹ کاسٹ کرنے کی سہولت فراہم کی ہے تاہم یہ بات دیکھی گئی ہے کہ پوسٹل بیلٹ سپلیمنٹ کا اختیار اپنایا نہیں جاتا اور معذور افراد کو عوام میں ووٹ ڈالنے کا حق فراہم نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پولنگ اسٹیشن منتخب کرنے کے معیار کو تیار کرنا چاہیے اور اس معیار میں ایسے پولنگ اسٹیشنوں کو ترجیح دینی چاہیے جہاں ویل چیئر آسانی سے پہنچ سکتی ہو۔
جاوید رئیس نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ ووٹر کی تعلیم کے لیے بنائے جانے والا پبلک سروس پیغام کو اشاروں کی زبان میں بھی بھیجا جائے تاکہ سماعت اور گویائی سے محروم ووٹر بھی اسے سمجھ سکیں،اس کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن نابینا اور نظر کی خرابی والے ووٹرز کے حقوق کے لیے پولنگ کے عملے میں آگہی پیدا کرے۔
یہ بھی پڑھیں: میں معذور ہوں تو کیا ہوا، ووٹ میرا بھی حق ہے
تقریب سے تنظیم ’آویئر گرلز‘ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر گلالئی اسماعیل نے کہا کہ موجودہ سیکشن 12 سی میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں زیادہ سے زیادہ خواتین ووٹز کے اندراج اور حصہ لینے کے لیے عوامی آگہی پروگرام اور میڈیا مہم کو منظم کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیکشن 12 سی کے تحت ہونے والے ان پروگراموں میں خواتین کے ساتھ ساتھ معذور افراد اور خواجہ سراؤں کو بھی شامل کیا جائے۔
یہ خبر 18 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی