حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہی فوج مداخلت کرتی ہے، پرویز مشرف
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ ان کی دلی خواہش ہے کہ موجودہ حکومت جلد از جلد رخصت ہوجائے اور عبوری حکومت جو ملک کو دوبارہ پٹڑی پر چڑھا سکے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’سوال سے آگے‘ میں خصوصی گفتگو کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے حکومت مدت کے حوالے سے حالیہ بیان پر سابق صدر نے کہا کہ ’میری دلی خواہش ہے کہ موجودہ حکومت جلد سے جلد ختم ہوجائے جس کے بعد عبوری حکومت آئے جو ملک کو سنبھالے، کیونکہ ملک کی اس وقت بہت بری حالت ہے جبکہ ملکی معیشت بھی تباہ حال ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کی نااہلی کے باعث ہی فوج مداخلت کرتی ہے اور جب آپ ملک کو تباہی کے راستے پر لے جا رہے ہو تو آپ کو کون چلنے دے گا، سپریم کورٹ اچھا کام کر رہی ہے اور اگر فوج کا بھی اس میں کردار ہے تو یہ اچھی بات ہے کیونکہ آج ہر پاکستانی پریشان ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی موجودہ صورتحال کا حل یہی ہے کہ عبوری حکومت کو لایا جائے جو سپریم کورٹ کی اجازت سے قانون ترامیم بھی کر سکے اور کچھ مدت تک وہ حکومت کرے اور ملک کو پٹڑی پر چڑھائے۔‘
یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کا ایم کیو ایم،پی ایس پی کے اتحاد پر خوشی کا اظہار
پرویز مشرف نے کہا کہ ’اگر حکومت کے ختم ہونے کے بعد تین یا چھ ماہ کے لیے عبوری حکومت آتی ہے تو اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اس وقت ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت ضروری ہے، اس وقت آئین سے زیادہ ملک کو بچانے اور جمہوری ترامیم کی ضرورت ہے۔‘
نواز شریف اور عمران خان کے موازنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کبھی صادق اور امین نہیں رہے اور نواز شریف اور عمران خان کا اور ان کے کیسز کا موازنہ کرنا زیادتی ہے، عمران خان ایک دیانتدار شخص ہیں جن پر کوئی شک و شبہ نہیں کیا جاسکتا، تاہم اگر ہر چھوٹی بات کو دیکھا جائے تو پھر ہر آدمی بے ایمان ہے، جبکہ عمران خان جھوٹ نہیں بولتے۔‘
مزید پڑھیں: 'عمران خان اور نواز شریف کے کیس کا موازنہ کرنا ناممکن'
ان کا کہنا تھا کہ ’عدلیہ ریاست کا ایک اہم ستون ہے لیکن کسی ستون کا دوسرے سے تصادم نہیں ہونا چاہیے اور ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک کے تمام سیاسی رہنماؤں کو لوگوں کو اپنی جانب کھینچنے کی صلاحیت صرف عمران خان کے پاس ہے جسے ہم سب کو تسلیم کرنا چاہیے، لیکن ان کے پاس آنے کے بعد چند لوگوں کا ان سے نالاں ہوجانا ایک الگ بات ہے۔‘