مذہبی سیاسی جماعتوں کا متحدہ مجلس عمل بحال کرنے کااعلان
مذہبی جماعتوں نے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کو بحال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے عام انتخابات 2018 میں اسی پلیٹ فارم سے حصہ لینے کا اعلان کردیا۔
کراچی میں متحدہ مجلس عمل کے بانی سر براہ علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم کی رہائش گاہ بیت الرضوان میں ایک اجلاس کے بعد ایم ایم اے کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے شاہ اویس نورانی کا کہنا تھا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی کی تجاویزپرایم ایم اے کی بحالی کافیصلہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے کتاب کے نشان پر حصہ لیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کو دوبارہ بحال کردیا گیا ہے اور آج کے اجلاس میں اتفاق رائے سے یہ طے کیا گیا کہ اسٹیرنگ کمیٹی کی تجاویز کے بعد ملکی سطح پر ایک ماہ کے اندر تنظیم سازی مکمل ہوگی اور عہدیداروں کا اعلان کیا جائے گا۔
شاہ اویس نورانی نے کہا کہ جو جماعتیں مختلف اتحادی حکومتوں میں شامل ہیں ان کی حکومتوں سے علیحدگی کے حوالے سے بھی حتمی ضابطہ طے کیا جائے گا۔
ایم ایم اے کے بانی کے صاحبزادے کا کہنا تھا کہ ایک ماہ میں اسٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات پر اتفاق کیا جائے گا اور 18جنوری 2018 کوایم ایم اے کااجلاس لاہور میں ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل میں علما ومشائخ ونگ بنایاجائے گا اور انتخابی منشور کمیٹی بنا کرایم ایم اے کا نظام چلایا جائے گا۔
ملک میں ختم نبوت کے حوالے سے جاری بحث پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیےعوامی اور قانونی جنگ لڑی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ ایم ایم اے 2018 میں ملک گیر عوامی رابطہ مہم شروع کرے گی۔
اجلاس میں جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، جمعیت علما پاکستان کے سربراہ پیر اعجاز ہاشمی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سر براہ پرو فیسر سینیٹر ساجد میر، اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد نقوی اور اسٹیرنگ کمیٹی کے ممبران مولانا امجد خان، لیاقت بلوچ اور شاہ اویس نورانی سمیت دیگر نے شرکت کی۔
شاہ اویس کا کہنا تھا کہ فاٹا کا معاملہ بہت اہم ہے اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے خیبر پختونخواہ کی تنظمیں متحد ہو کر باہمی مشاورت سے ایک ماہ میں حتمی حل پیش کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی جارحانہ اقدامات بیت المقدس کی صورت حال، عوامی مسائل، ختم نبوت اور امت مسلمہ اور پاکستان کے دیگر مسائل پر ایم ایم اے پارلیمانی، قانونی اور عوامی جنگ لڑے گی۔
انھوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے بھی ایم ایم اے بھر پور انداز میں مہم چلائے گی اور بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرے گی۔
اجلاس میں مرکزی جمعیت اہلحدیث کے شیخ ابو تراب کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شیخ ابوتراب سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل انقلابی اتحاد ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فاٹا کے مسئلے پر نیک نیتی سے بات کی ہے اور اس معاملے پر ہم نے ایک طریقہ کار وضع کرلیا ہے اور امید ہے کوئی راستہ نکل آئے گا۔