• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

القدس کے ساتھ آزاد فلسطین اوآئی سی کا واحد روڈ میپ ہونا چاہیے، وزیراعظم

شائع December 13, 2017 اپ ڈیٹ December 14, 2017
—فوٹو:اے پی
—فوٹو:اے پی

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس کو آزاد فلطسین کا دارالحکومت بنانے کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی۔

ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ او آئی سی اور امت مسلمہ کے لیے واحد اور متفقہ روڈ میپ آزاد فلسطین اور القدس ہونا چاہیے۔

پاکستان کی جانب سے فلسطینیوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان قابل عمل، آزادفلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے اور اس موقع پر فلسطین اور فلسطینی عوام کے پیچھے کھڑے ہیں اور پاکستانی عوام کی جانب سے امریکی اقدام کی بھرپورمذمت کرتاہوں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سینیٹ اور قومی اسمبلی پر مشتمل دونوں ایوان میں فلسطین کے حق میں قرارداد پیش کی گئی۔

انھوں نے کہا کہ امریکی اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اس لیے امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنافیصلہ واپس لے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا دو ریاستی حل کا دوبارہ اعادہ کرے۔

مسلمان ممالک کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کمزوریوں کے باعث امریکا نے سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا۔

او آئی سی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 70 برس سے مقبوضہ کشمیرپرغیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے بیت المقدس کے حوالے سے امریکی فیصلے کے خلاف لائحہ عمل طے کرنے کے لیے او آئی سی کو تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے حالیہ فیصلے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جایا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بیت المقدس پر اسرائیلی تسلط کو ختم کرنے کے لیے اقتصادی معاملات کے ذریعے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔

وزیراعظم نے تجویز دی کہ اگر سلامتی کونسل سنجیدگی نہ دکھائے تو معاملے کو جنرل اسمبلی میں رکھا جائے، سلامتی کونسل نے کچھ نہ کیا توعالمی ادارے کے کردار پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024