• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

’فیس بک نے لوگوں کو سماج سے الگ کردیا‘

شائع December 13, 2017 اپ ڈیٹ February 8, 2018

دنیا بھر کے لوگوں کی سب سے زیادہ پسندیدہ سوشل ویب سائٹ فیس بک کے سابق نائب صدر نے پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ انہوں نے ایک ایسی ویب سائٹ کے لیے مدد فراہم کی، جس نے لوگوں کو سماج سے الگ کردیا۔

فیس بک کے نائب صدر چماتھ پلیہپیتیا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے سوشل ویب سائٹ کے صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے ایسے ٹولز بنائے، جن سے زیادہ سے زیادہ لوگ ویب سائٹ کو استعمال کرنے لگے اور سماج سے بے خبر ہوتے گئے۔

اسٹین فورڈ گریجوئیٹ اسکول آف بزنس میں ایک سیمینار کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چماتھ پلیہپیتیا نے فیس بک کے لیے مدد فراہم کرنے پر پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی سب سے ہولناک غلطی بھی قرار دیا۔

چماتھ پلیہپیتیا نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ انہوں نے فیس بک صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے ایسے ٹولز ایجاد کیے، جن سے لوگ مصنوعی ہونے سمیت اپنے سماج سے بے خبر ہوگئے۔

چماتھ پلیہپیتیا 2007 سے 2011 تک فیس بک سے وابستہ رہے—فائل فوٹو: بزنس انسائیڈر
چماتھ پلیہپیتیا 2007 سے 2011 تک فیس بک سے وابستہ رہے—فائل فوٹو: بزنس انسائیڈر

یہ بھی پڑھیں: فیس بک دنیا کو دیوانہ بنا رہی ہے

سابق نائب صدر نے تسلیم کیا کہ انہوں نے عام عوام کی بہتری، کسی کے ساتھ تعاون اور غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنے سے متعلق کوئی کام نہیں کیا۔

ان کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ روس کی جانب سے دیے گئے اشتہارات کی وجہ سےامریکی انتخابات کے نتائج میں فرق پڑا، بلکہ سوشل سائٹ کا سسٹم ہی ایسا ہے۔

فیس بک کے سابق نائب صدر کا کہنا تھا کہ نہ صرف لوگوں اور ان کے دوستوں بلکہ انہیں بھی سوشل ویب سائٹ استعمال کرتے ہوئے کئی سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

چماتھ پلیہپیتیا نے مثال دی کہ انہوں نے گزشتہ 7 سال میں صرف 2 پوسٹیں ہی کیں۔

انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ اچھا ہوگا کہ دنیا بھر کے لوگ فیس بک سے چھٹکارہ حاصل کریں۔

مزید پڑھیں: فیس بک کا زیادہ استعمال بن سکتا ہے حسد و مایوسی کا سبب

خیال رہے کہ چماتھ پلیہپیتیا نے 2007 میں فیس بک کو جوائن کیا تھا، سوشل میڈیا سائٹ کے صارفین میں اضافہ کرنا ان کی بنیادی ذمہ داری تھی۔

انہوں نے 2007 سے 2011 تک فیس بک کے ساتھ کام کیا۔

چماتھ پلیہپیتیا کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ 2 ہفتے قبل ہی فیس بک کے سابق صدرسین پارکر نے بھی اعتراف کیا تھا کہ اس ویب سائٹ کے لیے ایسے خاص ذرائع کو اپنایا گیا ہے جو لوگوں کو اپنی ذاتی زندگیاں اس پر نچھاور کرنے کے لیے تیار کرتے ہیں اورانہیں اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔

سین پارکر نے 30 نومبر کو اپنے انٹرویو میں مزید کہا تھا کہ سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ دنیا کو دیوانہ بنا رہی ہے اور اسے ممکنہ طور پر لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ فیس بک سے متعلق متعدد ایسی تحقیقات بھی سامنے آ چکی ہیں، جن میں ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ سوشل سائٹ مایوسی اور ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔

امریکا کی ہیوسٹن یونیورسٹی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فیس بک کا بہت زیادہ استعمال صارفین کے اندر مایوسی کے جذبات کو بڑھا دیتا ہے کیونکہ وہ اپنے دوستوں کی اچھی پوسٹس پر حسد محسوس کرنے لگتے ہیں۔

امریکا کی مسوری یونیورسٹی کی ایک اور تحقیق کے مطابق فیس بک کا بہت زیادہ استعمال لوگوں کے اندر حسد کا جذبہ پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے جو تبدیل ہوکر مایوسی میں بدل جاتا ہے۔

لیکن ان تمام باتوں کے باوجود فیس بک صارفین کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024