• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

لیبیا کے تارکین وطن کے استحصال میں یورپی ممالک ملوث

شائع December 13, 2017

برسلز: بین الاقوامی سماجی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل (اے آئی) نے الزام عائد کیا ہے کہ اٹلی سمیت دیگر یورپی ریاستیں جان بوجھ کر لیبیا میں تارکینِ وطن کے غضب ناک استحصال کی ساز باز میں شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لندن کے اس ادارے نے الزام عائد کیا کہ یورپی یونین پالیسی کے تحت طرابلس میں اقوامِ متحدہ کی حامی حکومت کو وہاں موجود تارکینِ وطن کو یورپ سفر سے روکنے کے لیے مدد فراہم کر رہے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ چند یورپی حکومتیں جان بوجھ کر لیبیا میں مقامی سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں زیر حراست ہزاروں پناہ گزین اور تارکینِ وطن پر ہونے والے تشدد کی ساز باز میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: لیبیا کے ساحل پر تارکینِ وطن کی کشتی ڈوب گئی، 31 ہلاک

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یورپی ممالک تارکینِ وطن کو بحیرہ احمر پار کرنے سے روکنے کے لیے لیبیا کے کوسٹ گاڈ اور اسمگلرز کو تارکینِ وطن کے استحصال کے حوالے سے منظم نظام میں متحرک ہو کر مدد فراہم کر رہے ہیں۔

اے آئی یورپ کے ڈائریکٹر جان دلہوئیسن نے برسلز میں غیر ملکی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کئی یورپی ریاستیں بالخصوص اٹلی یہ جانتے ہیں کہ لیبیا میں پناہ گزینوں اور تارکینِ وطن کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس نظام میں مدد فراہم کرنے پر اٹلی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معمر قذافی کے بیٹے کی 5 سال بعد رہائی

اے آئی یورپ کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اٹلی سمندر کے راستے لیبیا سے یورپ جانے والے تارکین وطن کی اہم منزل ہے اور اس نے دیگر یورپی ممالک کی مدد سے لیبیا کے وزیراعظم فیاض السراج کی حکومت کے ساتھ تارکینِ وطن کو قید کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے۔

جان دلہوئیسن نے کہا کہ وہ دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر یورپی ممالک کے ان اقدامات کے حوالے سے مقدمہ تیار کر کے اسے اسٹراس برگ میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق، تشدد کے خلاف قائم اقوامِ متحدہ کی کمیٹی اور انسانی حقوق کمیٹی کے سامنے پیش کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024