فاٹا اصلاحات پر پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس جمعے کو طلب
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات پر سنجیدگی کی یقین دہانی کراتے ہوئے تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس جمعے کو بلا لیا جبکہ اس معاملے پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنا کردار ادا کرنے کا اعلان بھی کردیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے دوران وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ حکومت تمام معاملات پر سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سیاسی جماعتوں کا اجلاس جمعہ کو طلب کرلیا ہے۔
اجلاس میں ان تمام پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائے گا جنہیں فاٹا اصلاحات پر تحفظات ہیں تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ جمعے کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کرنے پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا اور اپوزیشن ارکان نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
مزید پڑھیں: فاٹا بل ایجنڈے سے خارج ہونے پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ
دوسری جانب فاٹا اصلاحات بل کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں متحدہ اپوزیشن نے حکومت سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی، ساتھ ہی اپوزیشن جماعتوں نے فاٹا اصلاحات بل ایوان میں لانے تک قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کردیا۔
متحدہ اپوزیشن کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں سینیٹر فرحت اللہ بابر، سراج الحق، اعجاز جاکھرانی، صاحبزادہ طارق اللہ، شیخ صلاح الدین اور میاں عتیق شامل ہوں گے جبکہ شاہ گل آفریدی کمیٹی میں فاٹا کی نمائندگی کریں گے، اس کے علاوہ تحریک انصاف کی جانب سے بھی کمیٹی کے لیے دو نام دیے جائیں گے۔
کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جب تک اعلیٰ عدلیہ کو فاٹا تک رسائی کا بل قومی اسمبلی سے پاس نہیں ہوتا تب تک اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
اس حوالے سے صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات بل جب تک نہیں آتا احتجاج جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے۔
شاہ گل آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے، ایسا نہ ہو کہ بنگلہ دیش طرز کا کوئی حل آجائے۔
انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی سے کہا کہ فاٹا میں ریفرنڈم کروا لیا جائے، جس میں عوام سے پوچھا جائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہیں یا نہیں۔
اپوزیشن لیڈر
اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم لڑائی کے بجائے بات چیت سے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا احترام چاہتے ہیں لیکن توہین برداشت نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے لیے قربانیاں ہم نے دیں لیکن فائدہ کوئی اٹھا رہا ہے، 70 برس ہوگئے ہیں اب فاٹا کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فاٹا کے مسئلے کو ایجنڈے سے کیوں نکالا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا فاٹا میں ایف سی آر کو ایک ہفتے میں ختم کرنے کا اعلان
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پارلیمنٹ کو درآمدات اور برآمدات آبادی، زرعات، کاشتکاروں سمیت دیگر مسائل حل کرنے ہیں لیکن حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر کامرس سے بات کی کہ مسائل کے حل کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت کو بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، اس سلسلے میں سندھ حکومت سے بات چیت بھی کی تھی اور انہیں اس بات پر راضی کیا تھا، یہاں تک کہ صوبائی حکومت نے اسٹیٹ بینک میں 7 ارب روپے جمع کرانے تک کی یقین دہانی کرادی ہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مسائل کا حل باتوں کے ذریعے نکالنا چاہتے ہیں لڑائی جھگڑے کے ذریعے یا بندوق اور گولی سے مسائل کے حل نہیں نکلتے بلکہ ان سب سے ہم اور کمزور ہو جائیں گے۔