سعودی ولی عہد 47 ارب روپے کی پینٹنگ کے اصل خریدار
گزشتہ ماہ معروف مصور لیونارڈو ڈاونچی کی ایک نایاب پینٹنگ کو ایک گمنام شخص نے 45 کروڑ ڈالرز (47 ارب پاکستانی روپے سے زائد) میں خریدا تھا اور اس طرح یہ فن مصوری کا سب سے مہنگا شہ پارہ قرار پایا تھا۔
اور اب اسے خریدنے والے گمنام شخص کی شخصیت کا انکشاف ہوا ہے اور وہ کوئی اور نہیں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ہیں۔
جی ہاں واقعی یہ انکشاف اس وقت جب امریکی انٹیلی جنس نے اس خریدار کو شناخت کیا تو معلوم ہوا کہ وہ سعودی ولی عہد ہیں۔
برطانوی روزنامے دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق یہ دعویٰ اس وقت سامنے آیا ہے جب سعودی عرب میں گزشتہ ماہ سے کرپشن کے خلاف مہم زور و شور سے جاری ہے جس کے دوران شاہی خاندان کے افراد سمیت ڈیڑھ سو افراد کو حراست میں لے کر ریاض کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں قید کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں : سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف مہم کا دائرہ وسیع
سلواتور مونڈی نامی اس پینٹنگ کے خریدار کی شناخت جمعرات کو شہزادہ بدر بن عبداللہ کے نام سے ہوئی، جو کہ ایک گمنام سعودی شہزادے ہیں، جو کہ سعودی ولی عہد کے قریبی دوست ہیں اور ایک کمیشن کے سربراہی بھی کررہے ہیں۔
اس حوالے سے یو ایس انٹیلی جنس کی رپورٹ کو نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل نے دیکھا، جس میں سعودی عرب کے طاقتور ترین ولی عہد کو اس پینٹنگ کا اصل خریدار قرار دیا گیا ہے، جن کے لیے یہ کام شہزادہ بدن بن عبداللہ نے کیا۔
رواں ہفتے ابوظبہی میں قائم میوزیم لوورے نے اعلان کیا تھا کہ اس پینٹنگ کو وہاں رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : طاقتور ترین سعودی شہزادے محمد بن سلمان کو عروج کیسے ملا؟
رپورٹ کے مطابق اس پینٹنگ کو سعودی عرب ابھی اس لیے نہیں پہنچایا جارہا کیونکہ اس سے شہزادہ سلمان بن محمد کو کرپشن کے خلاف مہم کے باعث شرمندگی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس مہم کے تحت 159 افراد گرفتار جبکہ 376 کے بینک اکاﺅنٹس منجمند کیے جاچکے ہیں۔
اس صورتحال میں فن مصوری کی تاریخ کی سب سے مہنگی پینٹنگ کی خریداری پر بہت شدید تنقید سامنے آنے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پینٹنگ ہے۔