• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات 25 دسمبر کو متوقع

شائع December 8, 2017 اپ ڈیٹ December 23, 2017

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو ملاقات کی اجازت دے دی ہے اور یہ ملاقات 25 دسمبر کو متوقع ہے۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے متعلق پاکستان نے بھارت کو آگاہ کردیا، کلبھوشن کی والدہ اور بیوی کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی جبکہ ملاقات کے دوران بھارتی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو بھی ساتھ جانے کی اجازت ہوگی۔

ویزوں کے اجراء سے متعلق بھارت کی تصدیق

دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے تصدیق کی کہ پاکستانی حکومت نے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور بیوی کو ملنے کے لیے ویزا جاری کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن کے اہلخانہ کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے انہوں نے کلبھوشن کی والدہ کو اگاہ کردیا ہے، جو کلبھوشن کی اہلیہ کے ساتھ پاکستان جائیں گی۔

مزید پڑھیں: کلبھوشن کی اہلیہ کوملاقات کی پیشکش پربھارتی جواب پاکستان کو موصول

اس سے قبل بھارت کی جانب سے پاکستان کو موصول ہونے والے جواب می کہا گیا تھا کہ انسانی حقوق کی بنیاد پر کلبھوشن کی والدہ بھی اپنے بیٹے سے ملاقات کی حق دار ہیں، اس لیے پاکستان پہلے والدہ کو ویزہ فراہم کرے۔

یاد رہے کہ را کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر پاکستان داخل ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔

بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کرلیا تھا کہ کہ انھیں را کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

بعدازاں 10 اپریل 2017 کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پرسزائے موت سنانے کا اعلان کیا تھا۔

بیت المقدس کا معاملہ

ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کو امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے پر تشویش ہے جبکہ امریکا کا یہ اقدام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کا یہ فیصلہ خطے کے امن کے لیے شدید خطرات کا باعث بنے گا۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بیت المقدس پر وزیر اعظم پاکستان، ترکی میں ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہ میں شرکت کریں گے اور اس اجلاس کی روشنی میں بیت المقدس کے معاملے پر پالیسی تشکیل دیں گے۔

بھارتی جارحیت

بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ رواں برس بھارت کی جانب سے 1300 سے زائد مرتبہ ایل او سی کی خلاف ورزیاں کی گئی، جس کی وجہ سے 52 افراد شہید اور 175 زخمی بھی ہوئے۔

گزشتہ شب بھی بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی گئی جس میں 2 افراد شہید ہوئے۔

انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ کی جانب سے ایل او سی سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دراندازی سے متعلق بیان میں کوئی حقیقت نہیں ہے،اس حوالے سے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنے بھارتی ہم منصب کو خط بھی لکھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی: بھارتی فوج کی شیلنگ سے 2 افراد جاں بحق

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کو اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے آزادانہ طور پر کام کرنے پر زور دیا ہے، اگر بھارت دراندازی کا الزام لگاتا ہے تو مبصر مشن کو کام کرنے دے۔

مقبوضہ کشمیر

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کشمیر میں حافظِ قرآن یاور بشیر سمیت 11 کشمیری نوجوان کو شہید کیا گیا، جس پر ہزاروں کشمیروں کی جانب سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، ہم بڈگام میں ایک رہائشی کمپاؤنڈ کی تباہی کی مذمت کرتے ہیں۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کی بین الاقوامی برادری کو اپنے مطابق گمراہ کرنے کی کوششیں ناکام ہورہی ہیں، ہم بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم بند کرائے۔

امریکی سیکریٹری دفاع کا دورہ پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کے الزام کو مسترد کردیا ہے، ہم نے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے ختم کردیے ہیں، اگر پھر بھی کسی کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو فراہم کرے ہم کارروائی کریں گے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ڈرون حملوں کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، امریکی وزیر دفاع کے دورے میں پاکستانی قیادت نے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر اصولی موقف اپنایا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو دہشتگردوں کے خاتمے کی کوششوں کو مزید تیز کرناہوگا،جیمز میٹس

ان کا کہنا تھا کہ جیمز میٹس کے دورہ پاکستان سے پہلے سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی الزام تراشیوں پر جواب دے دیا ہے، اہم دورے سے قبل امریکی حکام کا بیان غیر ضروری اور حقائق کے منافی تھا۔

افغانستان سے تعلقات

ہفتہ وار بریفنگ میں ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان سے نتیجہ خیز مذاکرات پر یقین رکھتا ہے اور پاکستانی تجویز پر دونوں ممالک کے درمیان ورکنگ گروپ بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پیشہ ور افراد کو اغوا کرنے کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں لہٰذا افغانستان میں ملازمت کے خواہشمند پاکستانی بھی محتاط رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں اپنے شہریوں کو نقل و حرکت سے متعلق محتاط رہنے کی ہدایت کر دی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود تمام پاکستانی جلد از جلد خود کو سفارتخانے میں رجسٹرڈ کرائیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) ابھی تک پاکستان اور چین کا باہمی منصوبہ ہے، کسی تیسرے ملک کی شمولیت کا فیصلہ دونوں ممالک مل کر کریں گے۔

سعودی عرب کے حوالے سے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان یمن کی جانب سے سعودی عرب پر تیسرے میزائل حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت مخالف یمنی قوتیں خلیجی ریاست پر حملے سے باز رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسلامی فوجی اتحاد سے تعاون جاری رکھے گا،ترجمان دفتر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے روزگار کے مسائل پر ہر ممکن سہولیات فراہم کررہے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کی ماحولیات کی ایجنسی کا رکن منتخب کرلیا گیا ہے جبکہ پاکستان ایک مرتبہ پھر کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم او پی سی ڈبلیو کا رکن بھی منتخب ہوا ہے، اس کے علاوہ یونیڈو کی پالیسی کونسل کا رکن منتخب ہونا بھی پاکستان کے لیے ایک اعزاز ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024