مارکیٹ میں ہیجانی کیفیت کے بعد ڈالر کی قدر 107 روپے ہوگئی
انٹربینک مارکیٹ میں ہیجانی کیفیت کے بعد کاروباری روز کے اختتام پر ڈالر کی قیمت گرکر 107 روپے پر آگئی۔
انٹرمارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 109.5 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جبکہ 105.55 روپے کی کم تر سطح کو بھی چھوا۔
خیال رہے کہ انٹرمارکیٹ میں جمعرات کے روز ڈالر کی قیمت 105.50 ریکارڈ کی گئی تھی۔
قبل ازیں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اچانک اضافے کے باعث امریکی ڈالر 105 روپے 50 پیسے سے بڑھ کر 109 روپے 50 پیسے کا ہو گیا تھا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹرز کی جانب سے امریکی ڈالرز کی بڑی تعداد میں خریداری کے باعث مارکیٹ میں عدم استحکام پیدا ہورہا تھا جبکہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد اوپن مارکیٹ میں منی چینجرز نے ڈالرز کی فروخت بند کردی تھی۔
واضح رہے کہ رواں برس جولائی کے پہلے ہفتے میں ملک میں ڈالر کی قمیت میں اچانک اضافے کے خلاف حکومتی نوٹس کے بعد ڈالر کی انٹربینک قیمت میں ڈھائی روپے فی ڈالر کی کمی واقع ہوئی تھی۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے چند ہی گھنٹوں میں ڈالر کی قمیت میں اضافے کو حیران کن قرار دیا تھا۔
انھوں نے اضافے کو ایک ادارے (اسٹیٹ بینک) کا انفرادی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس کو کالعدم قرار دیا تھا جبکہ واقعے کی تحقیقات کا اعلان بھی دیا تھا۔
یہ پڑھیں: ڈالر کی خریداری میں اضافہ
اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے پر کہنا تھا کہ امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافے پر نظررکھے ہوئے ہیں اور ڈالر کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تو مداخلت کریں گے۔
تاہم اس حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی، ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
ادھر فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے خبردار کیا کہ اگر اسٹیٹ بینک نے واضح پالیسی نہیں دی تو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بلند نفسیاتی حد تک بڑھ جائے گی ۔
خیال رہے ڈالر میں اضافے کی خبر ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے عالمی مارکیٹ میں مداخلت والی حکمت عملی اس وقت شدید گرواٹ کی وجہ ہو سکتی ہے جب بین الاقوامی مارکیٹ میں امریکی ڈالر میں اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو عالمی مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹ میں مداخلت نہ کرنے کی تجویز
ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا کہ بیرونی ادائیگیوں سے مارکیٹ میں دباؤ آیا تھا جو ٹریڈنگ کے ساتھ ختم ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب ڈالر کی قدر میں اضافے سے اوپن مارکیٹ میں ہیجان کی کیفیت بڑھ گئی تھی۔