• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس: نواز شریف کے مختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش

شائع December 6, 2017

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف احتساب عدالت میں دائر العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ ملک طیب نے نواز شریف کے مختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کردیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز کی سماعت کی۔

نواز شریف کے بیرونِ ملک ہونے اور عدالت سے استثنیٰ کے باعث ان کے نمائندے ظافر خان سماعت کے لیے عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جگہ ان کی معاون وکیل عائشہ حامد عدالت میں حاضر ہوئیں۔

عدالت میں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے منسلک استغاثہ کے گواہ ملک طیب کی جانب سے نواز شریف کے مختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کی گئیں جن میں امریکی ڈالر، برطانوی پاؤنڈ اور یورو کرنسی اکاؤنٹس شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنسز: شریف خاندان کے خلاف گواہان کے بیان قلمبند

ملک طیب نے بتایا کہ 7 فروری 2017 کو نواز شریف نے اپنے اکاؤنٹس سے 2 ہزار 2 سو ڈالر کیش کروائے تھے جبکہ 11 مارچ 2017 کو نواز شریف نے 4 لاکھ ڈالر پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کیے اور اسی روز انہوں نے اپنے اکاؤنٹ سے مزید چار ٹرانزیکشن کیں۔

ملک طیب نے عدالت کو بتایا کہ 29 مئی 2017 کو نواز شریف نے 2 لاکھ ڈالرز پاکستانی اکاؤنٹ میں منتقل کیے اور اس کےعلاوہ 30 اپریل 2016 کو سابق وزیر اعظم نے 10 ہزار پاؤنڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کیے تھے۔

ملک طیب نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ 2 مئی 2016 کو نواز شریف نے 10 پاؤنڈ کی معمولی رقم بھی اپنے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کی اور 15 نومبر 2015 کو نواز شریف نے 25 ہزار پاؤنڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل 23 دسمبر 2010 کو حسین نواز نے 30 ہزار پاؤنڈ اپنے والد نواز شریف کو بھجوائے تھے۔

جج محمد بشیر نے اس موقع پر کہا کہ یہ رقوم نواز شریف نے خود منتقل کیں، کیا 10 پاؤنڈ کا چیک جاری ہونے پر بھی اعتراض کیا جائے گا؟

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس: نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

سماعت کے دوران مزید دستاویز پیش کرتے ہوئے گواہ ملک طیب نے بتایا کہ حسین نواز نے سال 2010 میں 11 لاکھ 20 ہزار یورو نواز شریف کے اکاؤنٹ میں بھجوائے تھے۔

گواہ نے بتایا کہ نواز شریف نے 23 ستمبر 2010 کو 9 لاکھ یورو کے پانچ چیک جاری کیے اور یہ 9 لاکھ یورو اپنے پاکستان کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کیے جبکہ 2012 میں 40 ہزار یورو حسین نواز کی جانب سے اپنے والد کے اکاؤنٹ میں بھجوائے گئے۔

ملک طیب نے بتایا کہ اپریل 2012 میں 2 لاکھ 10 ہزار یورو نواز شریف نے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کیے جبکہ دستاویز کے مطابق نومبر 2015 میں ایک لاکھ 90 ہزار یورو نواز شریف نے اپنے پاکستانی اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ 30 اپریل 2010 کو نواز شریف نے 10 یورو کیش کروائے، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے یہ 10 یورو تو ظافر خان کو ہی ملے ہوں گے۔

سماعت کے دوران نیب کی طرف سے نجی بینک کی برانچ منیجر نورین شہزاد کی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی، جس پر عائشہ حامد کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا۔

مزید پڑھیں: حسن، حسین نواز کو اشتہاری قرار دینے کی تعمیلی رپورٹ عدالت میں پیش

واضح رہے کہ نورین شہزاد اب اس برانچ کی منیجر ہیں جہاں پہلے ملک طیب منیجر تھے۔

عائشہ حامد نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نورین شہزاد کا نام گواہوں میں شامل نہیں ہے، وہ کس حیثیت سے یہ دستاویزات پیش کر رہی ہیں۔

انہوں نے درخواست کی کہ نورین شہزاد اپنے ادارے کا اتھارٹی لیٹر پیش کرنے میں ناکام رہی ہیں، لہٰذا ان کے جانب سے دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔

عائشہ حامد نے کہا کہ نورین شہزاد کو پیش کرنے سے پہلے ہمیں نوٹس نہیں دیا گیا، یہ خاتون گزشتہ روز بھی عدالت میں موجود تھی مگر ہمیں نہیں بتایا گیا تھا۔

اس موقع پر انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت پیر تک ملتوی کی جائے، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب بینک کی منیجر نورین شہزاد ہیں، لہٰذا ان کی دستاویزات کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے بعدِ ازاں سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024