حافظ سعید سے بھی سیاسی اتحاد ممکن: پرویز مشرف
پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کالعدم جماعت الدعوۃ اور اس کے سربراہ حافظ محمد سعید کے ساتھ سیاسی اتحاد بنانے کا عندیہ دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کی جماعت اور حافظ سعید کی جماعت کے ’سیاسی اتحاد کے پیچھے کوئی مقصد ہوگا تو یہ اتحاد ضرور ہوگا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک اس حوالے سے جماعت الدعوۃ سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی تاہم اگر وہ آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے اتحاد کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کریں گے تو میں انہیں خوش آمدید کہوں گا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کالعدم تنظیم کی حمایت میں جاری ان کے بیان پر پاکستان کو بین الاقوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے تو سابق صدر کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا ملک ہے اور ہم اپنے ملک کی داخلی صورتحال اور یہاں کے لوگوں سے آگاہ ہیں، چاہے وہ اچھے ہوں یا برے۔
مزید پڑھیں: لشکر طیبہ کا سب سے بڑا حمایتی ہوں، پرویز مشرف
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے حافظ سعید کے بارے میں بات کی ہے اور وہ یہ فخر کے ساتھ کہنا چاہتے ہیں کہ لشکرِ طیبہ اور جماعت الدعوۃ دونوں ہی پاکستان کی بہت اچھی تنظیمیں ہیں۔
اکتوبر 2005 میں پاکستان کے شمالی علاقوں میں آنے والے زلزلے کے دوران امدادی کارروائیوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا ’میں نے 2005 میں دیکھا تھا کہ یہ بہترین انجینئرز ہیں اور انہوں نے زلزلے کے دوران بحالی کا بہترین کام کیا‘۔
پرویز مشرف کا مزید کہنا تھا کہ جماعت الدعوۃ نے کبھی القاعدہ یا طالبان کی حمایت نہیں کی لہٰذا ہم کیوں انہیں دیوار سے لگا رہے ہیں جبکہ ان کے ماننے والوں میں مذہبی لوگ اور نوجوان شامل ہیں۔
سابق صدر اور پاک فوج کے سابق سربراہ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ (جماعت الدعوۃ) دہشت گرد نہیں ہے اور ہمیں یہ امریکا سمیت پوری دنیا کو بتانا چاہیے‘۔
یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کی عنقریب رہائی پر بھارت کا اظہار ناراضی
انہوں نے کہا کہ ہمیں حافظ سعید کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے جس کی مدد سے انہوں اپنے لاکھوں حامیوں کو فلاحی کاموں میں لگایا اور انہیں بندوق اٹھا کر طالبان بننے نہیں دیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ایک نجی ٹی وی چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا تھا کہ میں لشکر طیبہ کا سب سے بڑا حمایتی ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ لشکر طیبہ اور جماعۃ الدعوۃ والے مجھے پسند کرتے ہیں۔
حافظ سعید کو پسند کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ انہیں پسند کرتے ہیں اور ان سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرتے ہوئے ان کی نظر بندی میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کر دی تھی۔
ان کی رہائی پر بھارت اور امریکا نے شدید تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ واشنگٹن نے اسلام آباد سے حافظ سعید کو دوبارہ گرفتار کرنے اور انہیں سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ انکار کی صورت میں دوطرفہ تعلقات اور عالمی طور پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔