• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

کیاچیف جسٹس یا آرمی چیف سے غلطی نہیں ہوسکتی، سعد رفیق

شائع December 3, 2017 اپ ڈیٹ December 4, 2017
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں نظریہ ضرورت دفن کرنا ہے—فوٹو:ڈان نیوز
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں نظریہ ضرورت دفن کرنا ہے—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ملک میں صرف سیاست دانوں کو نشانہ بنانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط ہونا ہے اور کیا چیف جسٹس یا آرمی چیف کبھی غلطی نہیں کرسکتے۔

اسلام آباد میں سینیئر سیاست دان جاویدہاشمی کی کتاب 'زندہ تاریخ' کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے حاضرین سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'کیا چیف جسٹس اور چیف آف آرمی اسٹاف کبھی غلطی نہیں کرسکتے'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'اپنی فوج کومتنازع اورعدلیہ کی بےتوقیری نہیں کرنی ہے لیکن فوج کو سیاست سے دور رہتے ہوئے تنازعات میں نہیں پھنسنا چاہیے'۔

انھوں نے کہا کہ 'پاکستان میں کوئی ایسا شخص نہیں جوفوج سے پیار نہیں کرتا ہو لیکن فوج کے پیشہ ورانہ کردار اور سیاسی کردار میں زمین آسمان کا فرق ہے'۔

انھوں نے کہا کہ 'جاوید ہاشمی نے جمہوریت کی جنگ جس بے جگری سےلڑی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور ضروری ہے کہ ملک میں جمہوری سیاست کو رواج دیں کیونکہ پاکستان اداروں میں باہمی لڑائی کا متحمل نہیں ہوسکتا'۔

سعد رفیق نے کہا کہ 'نظریہ ضرورت دفن نہیں ہوا لیکن اس کو دفن کرنا ہے جبکہ پاکستان میں جمہوریت ہے لیکن پوری جمہوریت کی ضرورت ہے، ہم سے ہزارغلطیاں ہوتی ہیں، ہماری صفوں میں بھی اچھے برے سب ہوتے ہیں لیکن ہم جدوجہد کے مرحلے سے گزررہے ہیں اورآئین کی سربلندی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرنا ہے'۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'ہم عمران خان سمیت کسی کو بھی ہٹانا نہیں چاہتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہم ایک دوسرے کو چورکہیں گے توبیرونی سرمایہ کار پاکستان کیوں آئیں گے، سی پیک سے صرف ہم ہی نہیں بلکہ آنےوالی نسلیں بھی فائدہ اٹھائیں گی'۔

ملک میں احتساب پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'کیا صرف وزراء اعظم ہی ملک میں غلطیاں کرتے ہیں؟ اب بھی وقت ہے کہ ہم مل کرحالات کو سنبھال سکتے ہیں، چند آدمی قوم کی قسمت کا فیصلہ نہیں کریں گے اور اگر ایسا ہوا ہواتونہیں مانیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

سعد رفیق نے مصطفیٰ کمال کی رہنمائی میں پاک سرزمین پارٹی کا کوئی مستقبل نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ 'بہترہوتا کہ ایم کیوایم کے لوگوں کوخود فیصلہ کرنے دیا جاتا'۔

جاوید ہاشمی کی جدوجہد پر نظر ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'جاویدہاشمی کا مسلم لیگ (ن) سےجدا ہونا ہمارے لیے اذیت کا لمحہ تھا'۔

انھوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی کی جمہوریت کے لیے قربانیوں کی کوئی مثال نہیں ملتی، ہمیں سیاسی جدوجہد کرنےوالوں کو سینے سے لگاکر رکھنا چاہیے۔

جاوید ہاشمی کا ماضی و حال بے داغ ہے، رضاربانی

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 'جاوید ہاشمی کا ماضی اور حال بے داغ ہے،ان جیسے سیاست دان پاکستان کےنوجوانوں کے لیے مثال ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ ریاست کو جوخطرات لاحق ہیں اس کے لیے اداروں کو آئینی کردار ادا کرنا ضروری ہے۔

رضاربانی نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک بار پھرمذہب کو سیاسی ایجنڈا آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور اسلام کےنام پرسیاست چمکائی جارہی ہے۔

فیض آباد دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حالیہ دھرنے میں ریاست کی رٹ کہیں نظر نہیں آئی۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد دھرنا کئی ہفتے بعد ختم، کارواں روانہ

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آئین میں تحریر ہے کہ پرائیویٹ آرمی یا لشکر بنانے کی اجازت نہیں۔

جاوید ہاشمی کی فیض آباد دھرنے پر تنقید

اس موقع جاوید ہاشمی نے فیض آباد دھرنے کے حوالے سے مسلح افواج کے کردار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ 'ایک جنرل مظاہرین کو فی کس ایک ہزار روپے دے رہا تھا جبکہ فوج پر تنقید کرنے والوں کو کبھی معاف نہیں کیا گیا'۔

جاوید ہاشمی نے کہا کہ 'ہم ہمیشہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو قبول کریں گے'۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام پاک فوج سے محبت کرتے ہیں لیکن 'فوج کو ملک کی حکمرانی کا حق دینے کو تیار نہیں ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فوجی حکمران سمجھتے ہیں کہ جو ان سے متفق ہو وہ محب وطن ہیں جبکہ جو متفق نہیں وہ غدار ہیں'۔

تقریب سے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہداللہ خان نے جاوید ہاشمی کی سیاسی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ 'جاوید ہاشمی کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) چھوڑنے سے مجھے شدید دکھ ہوا تھا'۔

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA Dec 04, 2017 11:39am
Expectation from "elected" figures are different than appointed Judges and Generals. IT is the responsibility of "political" government to appoint best professionals on these position and government should be accountable for their mistakes.

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024