بدین: نوجوان کو حبس بے جا میں رکھنے پر 3 پولیس افسران کو قید
سندھ کے ضلع بدین میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے فاصلہ اختیار کرنے والے رہنما ذوالفقار مرزا کے ساتھی کے بیٹے کو 2015 میں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے پر 3 سینئر پولیس افسران کو 6 ماہ قید کی سزا سنادی گئی۔
سینئر سول جج ماتلی بھوپٹ رائے نے حکم سناتے ہوئے کہا کہ بدین ماڈل پولیس اسٹیشن کے اس وقت کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ولی محمد چَھنگ، پَنگریو پولیس اسٹیشن کے لونگ شیر اور ماتلی پولیس اسٹیشن کے راجہ نوید پر بدین میں 2015 کے بلدیاتی انتخابات کے دوران سماجی کارکن دیدار مَلاح کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرنے اور 10 روز تک حبس بے جا میں رکھنے کا جرم ثابت ہونے پر 6 ماہ قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔
ذوالفقار مرزا کے ساتھی حاجی پناہ ملاح نے مئی 2015 میں بدین ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کا بیٹا دیدار ملاح کو ماتلی پولیس اسٹیشن میں ایک ہفتے سے زائد عرصے تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شہریوں کو غیر قانونی قید کرنے کا الزام: 3 پولیس اہلکار گرفتار
عدالت نے سینئر جج عبدالستار خاصخیلی کو تھانے کے اچانک دورے کا کہا، جنہوں نے اپنے دورے کے دوران دیدار ملاح کو سلاخوں کے پیچھے پایا۔
چونکہ دیدار کی گرفتاری کی پولیس اسٹیشن کے ریکارڈ میں کوئی انٹری نہیں تھی، جج نے نوجوان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غلام رسول سموں کو بھجوادی، جنہوں نے ایس ایچ او ماتلی کو ہفتہ کے روز ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کیا۔
29 مئی 2015 کو تینوں ایس ایچ اوز کے خلاف جج غلام رسول سموں کے حکم پر ماتلی پولیس اسٹیشن میں دیدار ملاح کی غیر قانونی گرفتاری اور حبس بے جا میں رکھنے کا مقدمہ درج کیا گیا۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: پنجاب پولیس کا افسر جوڑے کے اغوا کیس میں گرفتار
عدالتی حکم کے بعد مجرمان کو حیدر آباد جیل بھیج دیا گیا۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا نے عدالتی حکم پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو، 2015 میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف آواز اٹھانے پر پارٹی رہنماؤں کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔