نوازشریف کی سپریم کورٹ میں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست
سابق وزیراعظم نواز شریف نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کی گئیں تین ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر اعتراضات کے خلاف فیصلے پر نظر ثانی کے لیے سپریم کورٹ میں دوبارہ درخواست دائر کردی۔
ایڈووکیٹ سعد ہاشمی نے سابق وزیراعظم کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔
خیال رہے کہ نوازشریف کی جانب سے سپریم کورٹ میں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی ابتدائی درخواست رجسٹرار نے مسترد کردی تھیں۔
سابق وزیراعظم نے رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کے خلاف ان چیمبر سماعت کی اپیل کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ تین الگ الگ ریفرنس 'غیرقانونی' اور قانون و آئین کی خلاف ورزی ہے جبکہ درخواست گزار کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
بعد ازاں چیف جسٹس ثاقب نثار ان چیمبر سماعت میں رجسٹرار کے فیصلے کو برقرار رکھ اور نیب کو ریفرنس یکجا کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں:شریف خاندان کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل بھی مسترد
تاہم نواز شریف نے چیف جسٹس کے ان چیمبر فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ عدالت اعتراضات کو ختم کرتے ہوئے سماعت کے لیے بنچ تشکیل دے۔
سابق وزیراعظم نے درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ 184/3 میں کسی بھی فیصلے کو خلاف قانون قرار دے سکتی ہے اور ریفرنس کو یکجا کرنے کے گزشتہ فیصلے پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔
انھوں نے موقف اپنایا ہے کہ عدالت کئی مقدمات میں پہلے بھی فیصلوں کا دوبارہ جائزہ لے چکی ہے اورعدالت قرار دے چکی ہے کہ تکنیکی نکات انصاف کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل کیے گئے سابق وزیراعظم نے درخواست میں کہا ہے کہ فیصلہ چیلنج ہو تو عدالت میرٹ پر ازسرنو سماعت کی پابند ہے اور فیصلہ غیر قانونی قرار دینے کی درخواست کی سماعت چیمبر میں نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کی ہائیکورٹ میں دو ریفرنسز یکجا کرنے کی استدعا
انھوں نے ایک مرتبہ پھر موقف اپنایا ہے کہ چیمبر اپیل کا فیصلہ نوازشریف کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، عدالت کا تین رکنی بینچ ناہید بٹ کیس میں نظرثانی درخواست خارج ہونے کے بعد اسی معاملے پر لارجر بینچ کی تشکیل کا حکم دے چکا ہے۔
ایڈووکیٹ سعد ہاشمی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ اعتراضات کے خلاف اپیل خارج کرنے کے 16 نومبر کے فیصلے میں سقم ہے اس لیے نواز شریف کی آئینی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات اور اعتراضات کے خلاف اپیل خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ریفرنسنسز کو یکجا کرنے کی آئینی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
درخواست میں وفاق، نیب، احتساب عدالت، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔