• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

شمالی کوریا: امریکا تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ

شائع November 29, 2017

شمالی کوریا نے اپنے اب تک کے سب سے زیادہ طاقت ور ترین بین البراعظم بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کردیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا نیا میزائل ’ہواسنگ 15‘ شمالی کوریا کا اب تک کا طاقت ور ترین میزائل ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ پیانگ یانگ کے اس میزائل تجربے کے بعد وہ واشنگٹن سمیت امریکا کے کسی بھی شہر کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہوگیا ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ میزائل آئی سی بی ایم رینج کا حامل ہے جو بھاری مقدار میں جوہر مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور با آسانی امریکا کے کسی بھی شہر کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: نیٹو سربراہ نے شمالی کوریا کو ’عالمی خطرہ‘ قرار دے دیا

شمالی کوریا کے سرکاری بیان کے مطابق ہواسنگ 15 نے میزائل ٹیکنالوجی کی تاریخ کی ریکارڈ اونچائی 4 ہزار 4 سو 75 کلومیٹر پر پہنچنے کے بعد سمندر میں اپنے ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا جس کے ساتھ ہی پیانگ یانگ ’راکٹ پاور‘ بن گیا۔

ماہرین کا اس حوالے سے ماننا ہے کہ شمالی کوریا کا میزائل 13 ہزار کلومیٹر تک کا سفر کر سکتا ہے جو امریکا کے کسی بھی علاقے کو نشانہ بنانے کے لیے کافی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے شمالی کوریا کے میزائل تجربے پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو اس کی فکر ہے۔

امریکی صدر نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ وہ صورتحال ہے جس کا ہم مقابلہ کر لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا:ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں 200 افراد ہلاک ہوئے، رپورٹ

شمالی کوریا کے واحد اتحادی ملک چین نے بھی پڑوسی ملک کی جانب سے آئی سی بی ایم کے تجربے پر گہری تشویش کا اظہار کیا جبکہ امریکا کو تجویز پیش کی کہ پیانگ یانگ، جنوبی کوریا اور امریکی افواج کی مشترکہ فوجی مشقیں روکنے پر میزائل تجربات روک دے گا تاہم امریکا نے یہ تجویز مسترد کردی۔

شمالی کوریا اور امریکا کی لفظی جنگ

رواں برس جولائی میں شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اب امریکا شمالی کوریا کے میزائلوں کے نشانے پر ہے۔

بعد ازاں امریکا نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے جواب میں اسے خبردار کرنے کے لیے جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک میزائل تجربہ کیا تھا۔

امریکی صدر نے بعدازاں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیونگ یانگ کو اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی بمبار طیارے کی شمالی کوریا کی فضائی حدود کے قریب پرواز

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب امریکا کو مزید دھمکیاں نہ دے ورنہ اسے ایسے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا جو آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔

امریکی صدر کے اس بیان کے بعد شمالی کوریا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’نامعقول‘ شخص قرار دے کر بحر الکاہل میں امریکی فوجی اڈے گوام کو نشانہ بنانے کے منصوبے پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

بعد ازاں شمالی کوریا کے سپریم کمانڈر کم جونگ ان نے امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ترک کرتے ہوئے امریکا کو آئندہ شمالی کوریا مخالف بیان دینے پر خبردار کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’شمالی کوریا نے جنگ کا آغاز کردیا‘

حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 72 ویں سالانہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان کو ان کے عرفی نام ’راکٹ مین‘ سے مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر انہوں نے جوہری ہتھیاروں کی پیداوار کو نہیں روکا تو امریکا شمالی کوریا کو 'مکمل طورپر تباہ' کردے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'راکٹ مین اپنی اور اپنی حکومت کی خودکشی کے راستے پر گامزن ہے'۔

یاد رہے کہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے مفاہمت کی کوششیں پہلا بم گرائے جانے تک جاری رہیں گی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ 20 نومبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو دہشت گردی کی معاون ریاست قرار دیتے ہوئے بہت جلد کم جونگ ان کے جوہری ہتھیاروں کو بلیک لسٹ قرار دینے کا اعلان کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کابینہ کے اجلاس کے دوران شمالی کوریا کے حوالے سے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'یہ بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا، کئی برس قبل ہونا چاہیے تھا'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024