گوادر کے حوالے سے حکومت اور چین کے معاہدے پر نظر ثانی کا مطالبہ
کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے سابق اسپیکر نے گوادر پورٹ سے متعلق چین کے ساتھ ہونے والے وفاقی حکومت کے معاہدے کے نکات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ معاہدے کی تجدید کا مطالبہ کردیا۔
سینیٹ میں دیئے گئے بیان میں ان کاکہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق آئندہ 40 سال تک چین گوادر سے ہونے والی آمدنی کا 91 فیصد لے گا جبکہ دیگر 9 فیصد پورٹ کو جائے گا جو وفاق کے زیر انتظام ہے۔
سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی محمد اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بتایا جارہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے ان کا طرز زندگی تبدیل اور بہتر ہوگا۔
مزید پڑھیں: گوادر پورٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 91 فیصد حصہ چین لے گا
انہوں نے کہا کہ گوادر سی پیک کا سب سے اہم جز ہے، ’یہ زمین، اس کے ساتھ منسلک گہرے سمندر اور اس کی تمام چیزیں بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہیں، ایسا کیسے ممکن ہیں کہ انہیں اربوں روپے کے منصوبے میں کچھ بھی نہ ملے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’معاہدے کے سامنے آنے والے نکات نے ہماری تشویش کو تقویت دی ہے اور یہ بتارہا ہے کہ اس سے صوبے کے لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، جو وہ پہلے ہی سے برداشت کررہے ہیں‘۔
صوبائی اسمبلی کے سابق اسپیکر نے زور دیا کہ وفاقی حکومت معاہدے کی تجدید کرے اور صوبے کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر پورٹ پر مزید دو کرینوں کا اضافہ
ان کاکہنا تھا کہ ’عالمی طاقتیں جنہوں نے سی پیک پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، بلوچستان کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہیں کریں گی اور اس معاملے کو حل کرنے کا طریقہ کار صرف یہی ہے کہ بلوچستان کے عوام کو اس منصوبے میں اصل اسٹیک ہولڈر بنایا جائے‘۔
بھوتانی کاکہنا تھا کہ چین کی کمپنیوں کو اپنے معاہدوں کا جائزہ لینا چاہیے اور بلوچستان کے حصے کو اس منصوبے کا حصہ بنایا جائے جیسا کہ ’بلوچستان کے عوام اپنے ملک کی ہمسایہ ریاستوں سے محبت اور ان کا احترام کرتے ہیں‘۔
یہ رپورٹ 27 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں