مظاہرین کی حمایت میں کراچی میں دوسرے روز بھی معمولاتِ زندگی معطل
کراچی کے مختلف علاقوں میں مظاہرین ایک مرتبہ پھر جمع ہونا شروع ہوگئے اور اسٹار گیٹ، سہراب گوٹھ، لیاقت آباد ڈاکخانہ پر سڑکوں کو بلاک کر دیا گیا جس کے بعد ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔
سپر ہائی وے کی جانب جانے والی شاہراہ پاکستان جو ملک بھر میں ٹینکر کی ترسیل کی اہم شاہراہ ہے وہاں آئل ٹینکر کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور علاقے میں جلاؤ گھیراؤ کی وجہ سے وہاں موجود ٹینکر ڈرائیورز کی جان کو خطرات لاحق ہوگئے۔
ٹینکر ڈرائیورز ایسے میں مطالبہ کر رہے ہیں ان کی گاڑیوں کو یہاں سے نکالنے کے لیے حکومت اقدامات کرے۔
ادھر کراچی کے علاقے نمائش چورنگی پر بھی مذہبی جماعت کا دھرنا گزشتہ روز سے جاری ہے جہاں مظاہرین نے حکومت کو واضح کیا ہے کہ اگر طاقت کا استعمال کیا گیا تو صورتحال سنگین ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: فیض آباد آپریشن: شیلنگ، گرفتاریاں اور جھڑپیں
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہرِ قائد کے مختلف علاقوں میں مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں اب تک 35 سے زائر افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
زخمی ہونے والے افراد میں کچھ لوگ گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ 2 پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے۔
پاکستان کے تجارتی مرکز میں کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی معطل رہی۔
شارع فیصل پر ایئرپورٹ سے نزدیک اسٹار گیٹ کے مقام پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں 23 افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ صدر کے علاقے میں زبردستی دکانیں بند کراتے ہوئے مظاہرین اور دکانداروں کے درمیاں جھگڑے کے دوران 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
مظاہرین نے گزشتہ روز سے کراچی کو پاکستان کے دوسرے شہروں سے ملانے والی نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے کو بھی بلاک کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دھرنا مظاہرین کا بھارت سے رابطہ ہے، احسن اقبال کا دعویٰ
کراچی میں شارع فیصل پر نرسری کے مقام پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے سیکیورٹی اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ایس ایس پی راؤ انوار نے ڈان کو بتایا کہ مظاہرین میں سے کچھ افراد کے پاس سب مشین گن (ایس ایم جی) رائفل بھی موجود تھیں جنہوں نے پولیس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایس ایچ او میمن گوٹھ گلزار تینیو اور ایک کانسٹیبل صابر زخمی ہوگیا تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 10 مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ ان کی 20 موٹر سائیکلوں کو بھی قبضے میں لیا جاچکا ہے تاہم پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے مسلح شخص کی نشاندہی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
جناح ہسپتال میں پولیس سرجن ڈاکٹر اعجاز کھوکھر کا کہنا تھا کہ جناح ہسپتال میں 15 افراد کو لایا گیا تھا جو فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے اور یہ تمام ہی افراد مظاہرین تھے۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے اعتراف کیا کہ مظاہرین کو گولیاں لگیں ہیں تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے صرف ہوائی فائرنگ کا سہارا لیا۔
شہر بھر میں مشتعل افراد کے جلاؤ گھیراؤ کی وجہ سے کراچی پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے ایک دھڑے نے شہر میں تمام پرائیویٹ اسکولز بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں جامعہ کراچی نے کل (27 نومبر) کو تدریسی عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
دوسری جانب سندھ حکومت کی جانب سے بھی تعلیمی اداروں کو کھلے رکھنا کا فیصلہ کیا ہے تاہم آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن نے اگلے دو روز (27 اور 28 نومبر) تک نجی اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا۔