الیکشن کمیشن کا سیاسی جماعتوں کو آخری نوٹس
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے تمام 352 سیاسی جماعتوں کو آخری نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 2 دسمبر تک اپنے کم از کم 2 ہزار ممبران کی فہرست اور فہرست میں اندراج کی فیس 2 لاکھ روپے بھی جمع کرائیں یا ای سی پی کی فہرست سے خارج ہونے کے لیے تیار رہے۔
الیکشن کمیشن کے سینئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شرائط پر کوئی بھی سیاسی جماعت پوری نہیں اترتی۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے 20 اکتوبر کو تمام جماعتوں کو یاددہانی بھی کرائی گئی تھی ہر فہرست کے اندراج کرانے کی فیس 2 لاکھ روپے جمع کرائیں ساتھ ہی اپنے کم از کم 2 ہزار ممبروں کے دستخط اور انگھوٹوں کے نشان کے علاوہ شناختی کارڈ کی کاپیوں کے ساتھ فہرست جمع کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ملک کے بڑے اخبارات میں اشتہار بھی دیا گیا تھا کہ سیاسی جماعتیں اپنی قانونی ذمہ داری پوری کریں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے قوانین سے سیاسی جماعتوں کی پوزیشن کو جانچنے میں مدد ملے گی جبکہ آئندہ ماہ تک بہت سی غیرمعمولی پارٹیوں پر پابندی بھی لگادی جائے گی۔
مزیر پڑھیں: الیکشن ایکٹ 2017: ختم نبوت سے متعلق ترامیم کی بحالی کی ہدایت
الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت جاری کیے گئے نوٹس میں جماعتوں کو یاددہانی کرائی گئی ہے کہ ایکٹ کے اطلاق کے 60 دن کے اندر تمام جماعتیں سیکشن 210،209،202،201 کی دفعات پر عمل کرنے کی پابند ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا کہ اگر فہرست میں شامل کوئی سیاسی جماعت ان دفعات پر عمل کرنے میں ناکام رہی تو الیکشن کمشین ایکٹ کی سیکشن 202 کی شق 5 کے تحت اسے فہرست سے نکال دیا جائے گا۔
نوٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کے تحت اگر کوئی جماعت، ایکٹ کے آغاز سے قبل شامل کی گئی تھی اور اس نے مطلوبہ دستاویز فراہم کردی تھیں تو وہ سیکشن 4 کے تحت فہرست میں شامل تصور کی جائے گی لیکن اگر مطلوبہ دستاویز جمع نہیں کرائی گئیں تو ایکٹ کے نفاذ کے 60 دن کے اندر جمع کرانی ہوں گے۔
نوٹس کے سیکشن 5 کی فہرست میں شامل جماعت اگر دیے گئے وقت میں دستاویز جمع نہیں کراتی تو اسے وضاحت کا موقع دینے کے بعد فہرست سے معطل کردیا جائے گا۔
ای سی پی کے حکام کے مطابق ایکٹ کے سیکشن 6 کے تحت اگر جماعت کو فہرست میں اندراج سے منع کردیا جاتا ہے یا اس کی رجسٹریشن معطل کردی جاتی تو وہ 30 دن کے اندر منع کرنے یا فہرست سے اخراج کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل کرسکتی ہے۔
حکام نے بتایا کہ نئے قانون کے اطلاق سے قبل یہ بہت آسان تھا کہ کچھ لوگ مزے، شہرت یا غلط سرگرمیوں کے لیے جماعت بنا لیتے تھے جبکہ ڈرائنگ روم میں تیارہ کردہ دستاویز میں آئینی کاپی، منشور کے علاوہ نام نہاد پارٹی الیکشن کی تفصیلات شامل کرکے پارٹی کو رجسٹرڈ کروا لیتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
زیادہ تر جماعتیں انٹرا پارٹی الیکشن نہیں منعقد کراتی جبکہ قانون کے مطابق پارٹی کے آئین کے تحت جمہوری اور شفاف نظام پر مبنی بیلٹ کے ذریعے انتخابات منعقد ہونے چاہیے جس میں پارٹی کے سربراہ اور دیگر عہدیداروں کا انتخاب کیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل 2013 کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کی فہرست میں شامل جماعتوں میں سے 216 کو انتخابی نشان دیا گیا تھا جبکہ اب رجسٹرد سیاسی جماعتوں کی تعداد 352 ہوگئی ہے۔
یہ خبر 26 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی