فیض آباد دھرنا: مظاہرین کی حمایت میں ملک بھر میں مظاہرے
فیض آباد آپریشن کے بعد اسلام آباد دھرنے کے مظاہرین کی حمایت میں ملک کے کئی شہروں میں بھی پرتشدد مظاہروں کا آغاز ہوگیا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد انتظامیہ اور وفاقی حکومت نے مذہبی جماعت کے کارکنان کی جانب سے دیئے گئے دھرنے کو ختم کرنے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا جس کے بعد کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں بھی دھرنوں اور مظاہروں کا آغاز ہوگیا۔
پنجاب
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں شاہدرہ، ٹھوکرنیاز، گلبرگ مال روڈ اور داتا دربار سمیت ایک درجن سے زائد مقامات پر مذہبی جماعت کے کارکنوں نے اسلام آباد آپریشن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ پولیس اہلکاروں نے 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
مظاہرین نے پنجاب اسمبلی کے باہر بھی دھرنا دیا تاہم پولیس نے مظاہرین کو منتشر کردیا۔
فیض آباد آپریشن کے خلاف لاہور کے علاقے مال روڈ پر وکلاء کی جانب سے بھی احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے گئے۔
لاہور کے علاقے امامیہ کالونی کے قریب ریلوے ٹریک پر بھی مظاہرین جمع ہوگئے جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمدو رفت بھی معطل ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: دھرنا مظاہرین کا بھارت سے رابطہ ہے، احسن اقبال کا دعویٰ
راولپنڈی میں بھی مشتعل مظاہرین نے پتھراؤ سے سی پی او سمیت پولیس کے متعدد اہلکاروں کو زخمی کردیا جبکہ سواں پل پر گاڑیوں کو آگ لگادی گئی۔
شیخوپورہ میں مظاہرین کے تشدد سے حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف اور ان کے سیکیورٹی انچارج سمیت تین افراد زخمی بھی ہوئے۔
تینوں افراد کو ابتدائی طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا، زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد بھی ہسپتال میں زیر علاج رکھا گیا۔
سندھ
کراچی کے علاقے تین تلوار، بوٹ بیسن، نمائش چورنگی، اسٹار گیٹ، نیپا، ناگن چورنگی، حب ریور روڈ، نرسری، ابوالحسن اصفحانی روڈ، ٹاور، حسن اسکوائر اور سپر ہائی وے پر مظاہرین نے دھرنا دے دیا جس کے باعث شہر کی بڑی بڑی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔
اسٹار گیٹ اور نرسری پر پولیس کے ساتھ جھڑپ میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے جہاں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس کے ردعمل میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
مشتعل مظاہرین کی جانب سے مختلف علاقوں میں ٹائر جلانے اور زبردستی کاروباری مراکز بند کرانے کی رپورٹس ملیں۔
تاہم شہر بھر میں پولیس الرٹ ہے اور اہم حکومتی عمارات کا محاصرہ کرلیا گیا ہے۔
تاہم وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں جاری احتجاجی مظاہروں کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی اور آئی جی سندھ کو حالات کو قابو میں کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
مزید پڑھیں: حکومت اور مظاہرین تشدد کا راستہ اپنانے سے گریز کریں: آرمی چیف
عمر کوٹ، مٹھی، سجاول اور اندرون سندھ کے کئی دیگر علاقوں میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاء کے خلاف کریک ڈاؤن کے خلاف مظاہرے کیے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
کئی مذہبی تنظیموں نے بدین پریس کلب کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا اور اسلام آباد میں مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
سکھر میں بھی مذہبی جماعت کے مظاہرین نے صبح سے ہی پریس کلب کے باہر دھرنا دیا ہوا ہے جبکہ خیر پور شاہ حسین بائی پاس پر دھرنے کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان کے درمیان ٹریفک معطل ہوگیا۔
بلوچستان
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی مذہبی جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے ہاکی چوک پر دھرنا دیا گیا جس کے وجہ سے گورنر ہاؤس اور وزیرِ اعلیٰ ہاؤس جانے والی سڑک بند ہوگئی جبکہ علاقے میں ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہے۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) فرُخ عتیق اور پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام نے مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی کوشش کی جو ناکام ہوگئے تاہم ابھی بھی پُر امن مظاہرہ جاری ہے۔
بلوچستان کے شہر سبی میں بھی مشتعل مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے کئی سڑکیں بلاک کردیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق مظاہرین نے شہر کے وسط میں مظاہرہ کیا اور احتجاج ختم کرنے سے انکار کیا۔
خیبر پختونخوا
ادھر صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں رنگ روڈ پر مذہبی جماعتوں کے حامیوں نے دھرنا دے کر سڑک کو بند کردیا۔
پشاور کی اہم شاہراہ پر دیئے جانے والے دھرنے کے بعد ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی جس کی وجہ سے شہری پریشانی کا شکار ہوگئے۔
زاہد حامد کے گھر پر مظاہرین کا حملہ
سیالکوٹ کے قریب پسرور میں واقع وزیر قانون و انصاف زاہد حامد کے گھر پر شام 4 بجے کے قریب تحریک لبیک اور دیگر مذہبی جماعتوں کے کارکنان نے حملہ کردیا۔
حملہ آوروں کی تعداد 100 سے زائد تھی جبکہ زاہد حامد کے گھر پر ایک درجن سے بھی کم اہلکار تعینات تھے۔
مزید پڑھیں: پیمرا کا نیوز چینلز بند کرنے کا حکم، سوشل میڈیا بھی بلاک کرنے کا فیصلہ
مشتعل مظاہرین نے وزیر قانون زاہد حامد کے گھر پر پتھراؤ کیا اور توڑ پھوڑ کی جبکہ مظاہرین کے پتھراؤ سے سیکیورٹی پر مامور اہلکار بھی زخمی ہوگئے جس کے بعد انہوں نے مزید نفری طلب کرلی۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک درجن سے زائد مظاہرین کو بھی گرفتار کرلیا جبکہ زاہد حامد کے گھر پر سیکیورٹی مزید بڑھادی گئی۔
خیال رہے کہ زاہد حامد کے گھر پر خاندان کا کوئی بھی فرد موجود نہیں، وفاقی وزیر کا خاندان اسلام آباد میں رہائش پذیر ہے۔