• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

کراچی: بس ڈرائیور کی لاپرواہی سے ننھی بچی جاں بحق

شائع November 24, 2017
— فوٹو: آن لائن
— فوٹو: آن لائن

کراچی کے مصروف ترین ایم اے جناح روڈ پر بس ڈرائیور نے لاپرواہی کے باعث باپ اور بیٹی کو کچل ڈالا جس سے ننھی طالبہ جاں بحق ہوگئی۔

جمعہ کی صبح پانچ سالہ طالبہ اپنے والد کے ہمراہ موٹر سائیکل پر اسکول جارہی تھی کہ اس دوران تیز رفتار بس نے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری، جس سے بچی کے والد بھی زخمی ہوئے۔

پولیس نے واقعے کو لاپرواہی سے ڈرائیونگ کا نتیجہ قرار دیا۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر توقیر محمد نعیم نے کہا کہ ’دو مسافر بسیں ایک دوسرے سے ریس لگا رہی تھیں، دونوں بسیں جیسے ہی ماما پارسی اسکول کے قریب پہنچیں ’فور کے‘ روٹ کی بس نے سڑک کی غلط سائیڈ سے دوسری بس کو اوور ٹیک کرنے کی کوشش میں موٹر سائیکل کو ٹکر ماری جس سے 5 سالہ سَکینہ اور اس کے والد حذیفہ زخمی ہوئے۔‘

ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر قرار احمد عباسی کا کہنا کہ دونوں کو قریبی ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بچی کو مردہ قرار دیا، جبکہ حذیفہ کو علاج کے لیے ٹراما سینٹر داخل کیا گیا۔

فائر بریگیڈ عہدیدار نے کہا کہ واقعے کے بعد علاقے کے لوگ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے دونوں بسوں کو آگ لگا کر مکمل طور پر تباہ کردیا، جبکہ ڈرائیورز موقع پاکر فرار ہوگئے۔

پولیس کے بیان کے مطابق پریڈی پولیس اسٹیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ واقعہ صبح تقریباً ساڑھے 7 بجے پیش آیا، جس کے ردعمل میں مشتعل افراد نے بسوں کو آگا لگا روڈ بلاک کردی اور توڑ پھوڑ کی۔

فائر بریگیڈ عہدیدار کا کہنا تھا کہ انہیں بسوں کو آگ لگائے جانے کی اطلاع تقریباْ 9 بجے ملی۔

ایس پی توقیر نعیم کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے توڑ پھوڑ کے الزام میں 11 افراد کو حراست میں لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس زیر حراست افراد کی شناخت کے لیے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرے گی اور اگر تمام افراد جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ میں ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

پریڈی تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) اسرار آفریدی کا کہنا تھا کہ بس کے مالک نے پولیس سے رجوع کیا اور ڈرائیور کی جلد گرفتاری کی امید ظاہر کی۔

انسپیکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) اے ڈی خواجہ نے واقعے سے متعلق میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی اور ڈی آئی جی ٹریفک سے معاملے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024