پیپلز پارٹی نے نواز شریف کی پیشکش مسترد کردی
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے تعاون کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے جس کے بعد یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان مذاکرات کی تمام تر کوششیں ناکام ہورہی ہیں۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے احتساب عدالت میں نواز شریف کی پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ ذاتی مفادات کے برعکس ملک کی خاطر وہ آصف علی زرداری سے ہاتھ ملانے کے لیے تیار ہیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے نواز شریف کے اعلان کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 'انہوں نے ہمیشہ دھوکا دیا ہے، میثاق جمہوریت انہیں ہمیشہ اپنے معاملات میں یاد آتی ہے، میں ان سے نہیں مل سکتا'۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ کو میثاق جمہوریت سود مند نظر آنے لگی
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے بھی مسلم لیگ (ن) کے صدر کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم سے رابطہ کرنے کے بجائے اپنی پارلیمانی قیادت سے بات کریں'۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ 'ہم نے اپنی پارلیمانی قیادت کو قومی مفاد میں فیصلے کرنے کا اختیار دیا ہے اور میں لیگی قیادت سے ملنے کے لیے تیار نہیں'۔
اسی حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے ٹی وی چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے پیش کیے جانے والے بل پر تعاون کی کوشش کی تھی تاکہ 2018 کے انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوسکیں'۔
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے پنجاب اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کو آصف علی زرداری کے تعاون کی ضرورت نہیں اور نہ ہی اس معاملے میں ان کے ذاتی مفادات شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘حکومت نے صرف باتیں نہیں کیں کام کر کے دکھائے‘
ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی قیادت سے صرف نئی حلقہ بندیوں پر قانون کو پاس کروانے کے لیے رابطہ کیا گیا تھا لیکن اگر زرداری صاحب اگلے انتخابات میں مشکلات پیدا کرنا چاہتے ہیں تو پی پی پی کا جمہوریت کی بقا کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگا۔
پیپلز پارٹی کے سینیئر نائب صدر میاں منظور احمد وٹو نے بھی دونوں جماعت کے قائدین کی ملاقات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی کی قیادت کسی صورت حکومت کو نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے سینیٹ میں بل پاس کرانے میں تعاون نہیں کرے گی۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے میاں منظور احمد کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بل کی قومی اسمبلی مسلم لیگ (ن) کی اثریت کو دیکھتے ہوئے حمایت کی تھی کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ انہیں ہم وہاں ہرا نہیں سکتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صحیح وقت پر اپنی سیاست بہت اچھے سے کھیلی ہے اور جب یہ بل سینیٹ میں پیش کیا جارہا ہے جہاں ہماری اکثریت ہے تو سب کی نظریں ہم پر ہیں اور پی پی پی کی قیادت اس پر جمہوریت اور ملک کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ کرے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دیے گئے قانون میں تاخیر کیے جانے سے انتخابات میں تاخیر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل 1998 کی مردم شماری کے مطابق بھی کروائے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’جمہوری سسٹم کو نہیں، اب نواز شریف کو خطرہ ہے‘
بلاول زرداری نے نواز شریف کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'سابق وزیر اعظم کو جمہوریت اور ہماری فوج کا احترام کرنا چاہیے'۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلہ یاد دلاتے ہوئے بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ نواز لیگ کی قیادت کو اس وقت دیے گئے اپنے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔
پیپلز پارٹی کے سینٹرل انفارمیشن سیکریٹری چوہدری منظور احمد کے قریبی رشتہ دار کی شادی کی تقریب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کا نواز شریف سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں۔
نواز شریف کا خود کو ایک نظریہ قرار دینے کے بیان پر رائے دیتے ہوئے بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم صرف موقع پرست ہیں جنہیں نظریے کا مطلب تک نہیں پتہ۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اپنے ذاتی مفاد کے لیے کام کرنا نظریہ نہیں کہلاتا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'پیپلز پارٹی کا عوامی حکومت کے حوالے سے موقف واضح ہے اور ہم اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے'۔
یہ خبر 24 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی