سینیٹ میں 24ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں حائل رکاوٹیں
سینیٹ میں 24ویں آئینی ترمیم کے بل کی منظوری میں رکاوٹیں پیدا ہونے کی وجہ سے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پارلیمنٹ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں رائے شماری کو یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ آئندہ عام انتخابات وقت پر کرانے کا معاملہ 24ویں آئینی ترمیم کے معاملے سے مشروط ہے جو حالیہ مردم شماری کے عبوری نتائج کو تیسری پارٹی سے آڈٹ کرانے کے طریقہ کار پر اپوزیشن کے تحفظات کی وجہ سے اب تک منظور نہیں ہو سکی ہے۔
ایوانِ بالا کے اجلاس کے دوران چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی اس حوالے سے ایک موقع گنوا چکے ہیں جو بلا تفریق احتساب کے حوالے سے تھا۔
یہ مسلسل تیسری مرتبہ ہوا ہے جب اس بل پر بحث کرنے کے لیے اسے ایوانِ بالا میں لایا گیا لیکن اس پر بحث نہیں کی گئی، اور ان تمام ہی اجلاسوں کے دوران صرف 68 سینیٹرز ایوان میں موجود رہے جبکہ بل کو پاس کرنے کے لیے 69 اراکین کی موجود گی لازمی ہے۔
مزید پڑھیں: سینیٹرز کی غیر حاضری، 24ویں ترمیم منظور نہ ہوسکی
تمام اراکین میں سے 31 ممبران غیر حاضر رہے جبکہ 5 اراکین چھٹیوں پر گئے ہوئے ہیں۔
جو اراکین اب تک سینیٹ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے ان میں 11 پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور 5 مسلم لیگ (ن) کے اراکین شامل ہیں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) کے 4، 4 اراکین سینیٹ سے غیر حاضر رہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 3، مسلم لیگ (ق) کے 2 جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) عوامی اور نیشنل پارٹی (این پی) کے ایک ایک اراکین ایوان میں حاضر نہیں ہوئے۔
جمعے کو اس بل پر اجلاس نہیں ہوگا تاہم یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس بل کو ایوان میں پیر (27 نومبر) کو لایا جائے گا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے مردم شماری کے ابتدائی نتائج کی بنیاد پر نئی حلقہ بندیوں کے سیاسی تنازع کو حل کرنے کی درخواست کردی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان پیپلز پارٹی سے 24ویں ترمیم کے بل کے حوالے سے مدد طلب کرلی۔
اپوزیشن لیڈر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق سید خورشید شاہ نے وزیر اعظم کو بتادیا ہے کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے جبکہ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس معاملے میں پی پی پی کی لیڈرشپ سے بات کی جائے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خورشید شاہ سے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کرانے کی ہدایت کی جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت کو ان پیغام پہنچانے کے لیے بھی کہا۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری یا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کرنے یا ٹیلی فونک رابطے کی خواہش کا اظہار کیا تاہم خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے حکومت کو اپنی تجاویز کے ساتھ تحریری طور پر درخواست کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: صوبوں کے مردم شماری نتائج کا نوٹیفکیشن جلد جاری کرنے کا مطالبہ
سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر تاج حیدر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی پارٹی کو کسی تیسری پارٹی کی جانب سے مردم شماری کے عبوری نتائج کی جانچ پڑتال کے حوالے سے تحفظات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ تیسری پارٹی وہی ہوئی جو حال ہی میں ہونے والی ناقص مردم شماری کی ذمہ دار ہے تو پھر آڈٹ کرانا ایک بے کار عمل ہوگا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت اس بل کے حق میں ووٹ دے گی کیونکہ وزیراعظم کی اسمبلی میں یقین دہانی کے بعد مردم شماری کے 5 فیصد بلاکس کے نتائج کے آڈٹ پر ان کی جماعت کے خدشات دور ہو چکے ہیں۔
یہ خبر 23 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی