• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

دہشتگردوں کے خلاف کارروائی: امریکی پیشکش پر پاکستان کا خیرمقدم

شائع November 23, 2017

امریکا کے سیکریٹری دفاع جیمز میٹس کی اسلام آباد آمد سے چند روز قبل پاک افغان سرحد پر افغان حصے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کی امریکی پیشکش کو پاکستان نے خوش آئند قرار دے دیا۔

امریکا کے سرکاری میڈیا ’وائس آف امریکا ریڈیو‘ کے مطابق پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ امریکی پیشکش خطے میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون کا ایک خوش آئند اقدام ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کے سیکریٹری دفاع جیمز میٹس کی آئندہ ماہ 3 دسمبر کو اسلام آباد آمد متوقع ہے جو پاکستان کو جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی کے نفاذ پر اعتماد میں لینے کے لیے اعلیٰ قیادت سے بات چیت کریں گے۔

نئی امریکی پالیسی کے مقاصد میں طالبان کو میدانِ جنگ میں شکست دے کر مذاکرات کی میز پر لے کر آنا بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی اعلیٰ دفاعی عہدیداروں کا جلد دورہ پاکستان متوقع

پاکستان، طالبان کے ساتھ مفاہمت اور انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے امریکی منصوبے کو خوش آئند قرار دیتا ہے تاہم اسلام آباد کا یہ بھی موقف ہے کہ اس مسئلے کا حل طاقت کے ذریعے ممکن نہیں ہے۔

اس سے قبل یہ خبریں بھی سامنے آئیں تھیں کہ امریکا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ بھی اسلام آباد کا دورہ کر سکتے ہیں جہاں وہ اپنے پاکستانی ہم منصب اور دیگر سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

تاہم واشنگٹن میں موجود ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جنرل جوزف ڈنفرڈ پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے یا پھر کم از کم سیکریٹری دفاع کے دورے سے قبل پاکستان نہیں آئیں گے۔

واشنگٹن میں موجود سفارتی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ افغانستان میں موجود تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائی کرنے کی امریکی پیشکش اور پاکستان کی جانب سے اس پیشکش کو قبول کرنا دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک مثبت پیش رفت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان پر سرحد پار دہشتگردی کو روکنے میں ناکامی کا الزام

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے وائس آف امریکا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ سرحد کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے باہمی تعاون کی پیشکش کی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے پاک افغان سرحد سے متصل اپنے علاقوں کو دہشت گردوں سے خالی کروا کے یہاں ریاست کی رٹ بھی قائم کر دی ہے جبکہ پاکستان نے سرحد پر نفری بڑھانے اور نئی چوکیاں قائم کرنے کے اقدامات کیے ہیں اس کے ساتھ ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کا بھی آغاز کیا گیا تاکہ سرحد پر دہشت گردوں کی آزادانہ نقل و حرکت ختم کی جاسکے۔

یاد رہے کہ پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کی پیشکش جنرل جان نکولسن کی جانب سے کی گئی تھی جو افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی کمان کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان خطے میں نہایت اہم ہے،امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ

رواں ہفتے (20 نومبر کو) کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل جان نکولسن کا کہنا تھا کہ ان کی اس پیشکش کا مقصد پاکستانی فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف افغان سرحد کے اندر فائرنگ کے واقعات میں کمی لانا ہے۔

امریکی جنرل نے کہا کہ ہم نے یہ بھی پیشکش کی ہے کہ اگر پاکستان کو سرحد کے اس حصے میں کسی بھی طرح کے خدشات ہیں تو وہ ہمیں بتائیں اور ہم اس کے خلاف کارروائی کریں گے جس کے بعد سرحد پار شیلنگ کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔

افغان حکام نے الزام لگایا تھا کہ پاکستانی فوج نے گزشتہ ہفتے سرحد پار افغان صوبے کنار میں سیکڑوں کی تعداد میں مارٹر شیل فائر کیے جس نے علاقے میں رہنے والے دیہاتیوں کو سخت سردی کے موسم میں اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور کردیا۔


یہ خبر 23 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024