مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج سے تصادم میں 5 کشمیری، ایک فوجی ہلاک
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ میں پانچ علیحدگی پسندوں کے علاوہ بھارتی فضائیہ کے ایک کمانڈو ہلاک اور دوسرا فوجی زخمی ہوگیا۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے شمالی علاقے ہاجن میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر علاقے کو گھیرے میں لیا گیا تو فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
کرنل راجیش کالیا نے کہا کہ 'کارروائی میں 5 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا، اس دوران انڈین ائرفورس کا ایک سپاہی مارا بھی گیا اور دوسرا زخمی ہوگیا'۔
ایک روز قبل ہی سری نگر کے مضافات میں مقابلے کے دوران ایک کشمیری اور پولیس افسر کو بھی مارا گیا تھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کا ایک اور واقعہ ضلع باندی پور کے علاقے ہاجن میں پیش آیا جہاں 6 کشمیریوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ ایک بھارتی فوجی بھی مارا گیا ہے۔
دوسری جانب گزشتہ روز جاں بحق ہونے والے مغیث احمد میر کی نماز جنازہ میں رکاوٹوں کے باوجود بڑی تعداد میں خواتین، بچے اور بزرگوں نے شرکت کی اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
لشکر طیبہ کے رکن فٹ بالر نے ہتھیار ڈال دیے
بھارتی فوج کے ناردرن کمانڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مقامی ٹیم کے فٹ بالر اور لشکر طیبہ کے رکن ارشد ماجد خان نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق کشمیر سے تعلق رکھنے والے طالب علم اور مقامی فٹ بال ٹیم کے گول کیپر ماجد ارشد نے ایک ہفتے قبل لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم اب انھوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ماجد ارشد دو روز قبل جنوبی کشمیر کے علاقے میں قائم سیکیورٹی کیمپ میں پہنچے اور اپنا اسلحہ اور بارود سمیت ہتھیار ڈال دیا۔
کشمیر کے علاقے اننت ناگ کی مقامی ٹیم کے گول کیپر ماجد ارشد کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان کے ایک گہرے دوست کو ایک مقابلے میں مارا گیا تھا جس کے بعد وہ بھی مسلح ہوگئے تھے۔
جس کے بعد پولیس کی جانب سے ان کے خاندان اور دوستوں سے مسلسل رابطے کیے گئے اور انھیں گھر واپسی کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا اور ان کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ والدین کی جانب سے اپیل کے بعد سامنے آیا ہے۔
ماجد ارشد کے والدین نے ٹی وی اور سوشل میڈیا کے ذریعے انھیں ہتھیار ڈالنے کے لیے زور دیا جبکہ ایک ویڈیو میں ان کی والدہ نے انھیں گھر واپسی کی اپیل کی جو وائرل ہوئی۔