• KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:19am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:13am
  • KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:19am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:13am

غیرقانونی داخلے پر ایران نے 19 ہزار پاکستانیوں کو واپس کردیا

شائع November 17, 2017 اپ ڈیٹ November 18, 2017

ایران نے رواں سال2017 میں 19 ہزار پاکستانیوں کو غیرقانونی طور پر سرحد پار کرتے ہوئے گرفتار کرکے واپس کردیا۔

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستانی شہری یونان اور دیگر یورپی ممالک پہنچنے کے لیے 900 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی سرحد میں 'غیرروایتی راستوں' سے ایران میں داخل ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی طور پر ایران داخل ہونے والے افراد میں اکثریت منڈی بہاوالدین، گجرات، سیالکوٹ اور پنجاب کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھتی ہے۔

مزید پرھیں:پنجاب کے بے روزگار نوجوان انسانی اسمگلرز کا آسان ہدف

ایف آئی اے عہدیدار نے بتایا کہ ان میں سے چند افراد یورپ پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں جبکہ اکثریت کو ایران میں داخل ہوتے ہی فوری طور پر گرفتار کرلیا جاتاہے۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ ایران نے ماشکیل، ماند بلو تربت اور پنجگور کے راستوں کو پڑوسی ملک سے ہونے والے غیرقانونی طورپر داخلے اور انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے 64 کلومیٹر کی دیوار تعمیر کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تربت میں ہونے والی 15 افراد کی ہلاکت کے بعد ایف آئی اے نے پانچ سینیئر افسران پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔

یاد رہے کہ ایف سی نے 16 نومبر کو تربت کے علاقے بلیدہ گورک سے 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد کی تھیں جن کے بارے میں معلوم ہوا کہ تمام افراد کا تعلق پنجاب سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان: تربت سے 15 افراد کی لاشیں برآمد

سرکاری افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر ڈان نیوز کو بتایا کہ ضلع گورک کے علاقے کے ضلع کچھ اور تحصیل بلیدا سے ملنے والی لاشوں کو جسم کے مختف حصوں پر انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ مقتولین مزدور تھے یا پھر وہ ایران کے راستے غیر قانونی طور پر یورپ جارہے تھے، واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا تاہم اُس میں کسی قسم کی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

کارٹون

کارٹون : 12 جنوری 2025
کارٹون : 9 جنوری 2025