• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

پنجاب کے بے روزگار نوجوان انسانی اسمگلرز کا آسان ہدف

خرم شہزاد ان 14 مقتولین میں شامل ہے جنہیں بلوچستان کے علاقے تربت میں غیر قانونی طور پر ایران کے ذریعے یورپ جانے کی خواہش میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خرم شہزاد نے انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کو یورپ لے جانے کے 3 لاکھ روپے دے رکھے تھے جس میں سے 85 ہزار پتھر کا کام کرنے والے سے ادھار لیے گئے تھے جو اس کے بھائی کو ادا کرنے ہوں گے۔

مقتول خرم شہزاد نے سوگواروں میں اپنی بیوی اور تین بچے چھوڑے ہیں۔

خرم شہزاد کے پڑوسیوں کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنا دیہی علاقوں میں غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے نوجوانوں کے لیے ایک سب سے بہتر انتخاب ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ کئی نوجوان غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے لیے یا تو ڈوب کر مر جاتے ہیں یا پھر سرحد کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

اسی طرح ضلع منڈی بہاؤالدین کے علاقے پڑھانہ لوک کے اظہر وقاص کے بھائی کا کہنا تھا کہ 'وقاص کو مقامی انسانی اسمگلنگ کے ایجنٹ نے بتایا تھا کہ وہ اس کو یورپ میں قیام میں مدد کرے گا جہاں اس کے لیے روزگار کے ساتھ ساتھ اس کی طرز زندگی بھی بہتر ہوجائے گی‘۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: تربت سے 15 افراد کی لاشیں برآمد

اظہر وقاص کے چچا خان محمد کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے ہوتے تو کوئی بھی اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوشش نہیں کرتا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 'انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جانے چاہیں'۔

خیال رہے کہ انسانی اسمگلنگ کرنے والے افراد ٹرین، بسوں، وین اور ٹرکوں کو اپنے گاہکوں کی منتقلی کے لیے استعمال کرتے ہیں جبکہ کئی کئی میل انہیں پیدل سفر بھی کرنا پڑتا ہے۔

انسانی اسمگلرز کا شکار ہونے والے لوگ پہلے پڑوسی ملک ایران جاتے ہیں جہاں سے انہیں ترکی اور پھر گریس لے جایا جاتا ہے جہاں سے انہیں آگے یورپی ممالک منتقل کیا جاتا ہے۔

گجرات، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، وزیر آباد اور حافظ آباد کئی عرصے سے انسانی اسمگلنگ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ ان علاقوں میں اچھی طرز زندگی کے خواہش مند افراد ان کے جھانسوں میں با آسانی آجاتے ہیں۔

تارکین وطن کی بڑی تعداد گجرات، منڈی بہاؤالدین اور ضلع جہلم سے یورپ منتقل ہوچکی ہے جن میں سے کئی افراد اب بہتر زندگی گزار رہے ہیں جن کی داستان سن کر مزید کئی افراد بیرون ملک جانے کے خواہش مند ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: تربت واقعہ میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی

پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے مقتولین کے اہل خانہ کے لیے 10، 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کردیا ہے۔

تاہم ڈان اخبار کی ایک اور رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گجرانوالہ اور سیالکوٹ میں چھاپے کے دوران مبینہ طور پر انسانی اسمگلنگ میں ملوث 3 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ڈویژنل ڈپٹی ڈائریکٹر خالد انیس کا کہنا تھا کہ صابر گجر نے ان 15 افراد سے بھاری رقم وصول کرنے کے بعد انہیں پنجاب سے کوئٹہ منتقل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں صابر گجر نے مبینہ طور پر اپنے ساتھی عابد گجر کو 50 ہزار روپے کی رقم دیتے ہوئے انہیں آگے لے جانے کا کہا جس نے انہیں مزید آگے دو ایجنٹس کے حوالے کردیا تھا۔

علاوہ ازیں انسانی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث وزیر آباد تحصیل سے تعلق رکھنے والے ظفر اقبال کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔


یہ رپورٹس 17 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئیں

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024