کابل میں ’خودکش‘ دھماکا، 18 افراد ہلاک
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک ریسٹورنٹ کے باہر مبینہ خودکش بم دھماکے میں 18 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق کابل میں ایک ریسٹورنٹ کے باہر جمعیتِ اسلامی کی اعلیٰ قیادت موجود تھی جنہیں مبینہ خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا تاہم دھماکے کے نتیجے میں 8 سیکیورٹی اہلکار اور 10 شہری ہلاک ہوئے جبکہ متعد افراد زخمی بھی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دھماکا ایک ہال کے باہر ہوا جہاں شمالی صوبے بلخ کے گورنر عطا محمد کے حامیوں کا ایک اجلاس منعقد کیا جارہا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک خودکش بمبارنے نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تاہم اب تک اس دھماکے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم نے نہیں لی۔
مزید پڑھیں: افغانستان: فوجی کیمپ پر حملہ، 41 اہلکار ہلاک
افغان میڈیا کے مطابق سیکیورٹی اہلکار پہنچ گئے اور علاقے جبکہ ریسکیو اداروں نے امدادی کارروائی کرتے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا بہت زور دار تھا جس سے وہاں کھڑی گاڑیوں سمیت وہاں موجود عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
یاد رہے کہ کابل میں ایک نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر دہشت گردوں کے حملے میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جبکہ ۔
گزشتہ ماہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کی مساجد میں دو الگ الگ دھماکوں کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک اور55 زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کے حملے میں 100 سے زائد افغان فوجی ہلاک و زخمی
اس واقعے سے ایک روز قبل افغانستان کے صوبے قندھار میں افغان نیشنل آرمی کے ایک بیس کیمپ پر خود کش حملے کے نتیجے میں 41 اہلکار ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے تھے جبکہ دو روز قبل جنوب مشرقی صوبے پکتیا میں قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے خود کش حملے اور مسلح جھڑپ کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل 14 نومبر کو طالبان نے صوبے قندہار کے میوند اور زہاری اضلاع میں پولیس چیک پوائنٹس پر حملے کیے تھے جس میں 22 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
افغان صوبے قندھار کے گورنر کے ترجمان کے مطابق تقریباً 6 گھنٹے تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں 45 شدت پسند بھی مارے گئے تھے۔
طالبان سیکیورٹی قافلوں اور کمپاؤنڈز پر خودکش حملوں کے لیے اکثر بموں سے بھری ’ہَمویز‘ اور افغان سیکیورٹی فورسز کی چوری شدہ گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فورسز کے افغانستان میں غیر معینہ مدت کے لیے قیام کا اعلان کیا تھا۔