اسلام آباد ہائیکورٹ کی مذہبی جماعتوں کو دھرنا ختم کرنے کی ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین میں ختم بنوت کی شق کو مبینہ طور پر تبدیل کرنے والے ذمہ داروں کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے مذہبی جماعتوں کے مظاہرین کو اپنا دھرنا فوری ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک لبیک پاکستان کے مجلسی شورا کے رکن جواد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ختم نبوت سے متعلق آئینی ترامیم کے ذمہ داروں کو سزا دلانے اور معاملے کی تحقیقات پر راجہ ظفر اللہ حق کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے لیے درخواست جمع کرائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: 'مظاہرین سخت نتائج کے لیے خبردار ہوجائیں'
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنے کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب معاملہ عدالت میں آگیا ہے تو خدا کا خوف کریں۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ بزرگ، بچے، ملازمین اور طالب علم دھرنے سے متاثر ہو رہے ہیں، دھرنا ختم کریں تاکہ عوام کی مشکلات ختم ہوں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ سنی تحریک اور تحریک لبیک پاکستان یا تحریک لبیک یارسول اللہ پاکستان کے سینکڑوں رہنماؤں، کارکنوں اور حامیوں نے اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر گذشتہ 8 روز سے دھرنا دے رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا
دھرنے میں شامل دونوں مذہبی جماعتوں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ حال ہی میں ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے میں کی جانے والی تبدیلی کے ذمہ داروں کی نشاندہی کرتے ہوئے معطل کرے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں 50 لاکھ لوگ مقیم ہیں جن میں سے تقریباً 5 لاکھ کے قریب افراد روزانہ جڑواں شہروں کے 16 داخلی اور خارجی راستوں کو استعمال کرتے ہیں۔
راولپنڈی کے مقامیوں کی بڑی تعداد روزانہ مختلف وجوہات کی بنا پر اسلام آباد کا سفر کرتی ہے، کچھ لوگ تعلیم جبکہ کچھ لوگ روزگار کے لیے وفاقی دارالحکومت پہنچتے ہیں، اس ضمن میں انہیں اسلام آباد ہائی وے کا روٹ استعمال کرنا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: دھرنے کے باعث شہریوں کے لیے اذیت ناک صورتحال
واضح رہے کہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں دھرنا یا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے تو انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا جاتا ہے۔
مذہبی جماعت کی جانب سے دیے جانے والے حالیہ دھرنے میں اب تک ایک بچے کی اسپتال نہ پہنچے کے باعث ہلاکت ہوچکی ہے، جاں بحق بچے کے والدین نے مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کروایا تاہم ابھی تک ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
سٹرک بند کر کے مرضی کے فیصلے مسلط کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے واضح احکامات موجود ہیں کہ شہریوں کو پریشانی سے بچانے کے لیے کسی بھی شخص یا تنظیم کو سڑک بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔