• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

شائع November 16, 2017

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں انہوں نے بیرون ملک جانے کے لیے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے اپنا نام نکلوانے کی استدعا کی تھی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس فائز عیسیٰ کے 2 رکنی بینچ نے سابق وزیرِ پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے درخواست پر سماعت کی۔

کیس کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مطلوبہ جواب جمع نہیں کرایا گیا جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے ڈاکٹر عاصم حسین کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے وزارت داخلہ کو ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ہدایت کی۔

اس سے قبل ڈاکٹر عاصم حسین کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پہلے بھی علاج کروا کے واپس آگئے تھے پھر ان کے موکل کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ قانون کا معیار سب کے لیے یکساں کیوں نہیں، باہر بیٹھ کر بہت بڑے بڑے کام ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سنگین غداری سمیت کئی مقدمات میں ملوث ملزم باہر بیٹھے ہیں، اور ساتھ ہی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا بیرون ملک مقیم ملزمان کی واپسی کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں؟

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب کیا ہوا

ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

اگلے ہی روز 27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’میرے ساتھ جو ہوا وہ قانون کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے‘

بعدازاں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی دفعات بھی شامل کیں گئی تھیں۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے تھے۔

رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔

بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 15 اپریل 2017 ڈاکٹر عاصم حسین کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت اور سپریم کورٹ نے 29 اگست 2017 کو حکومت کو ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے رواں برس 19 جون میں ای سی ایل سے اپنا نام نکالنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو کئی امراض لاحق ہیں اور اگر ان کا علاج نہ ہوا تو انہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

عدالتی حکم پر محدود مدت کے لیے ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہ رواں برس 10 ستمبر کو علاج کے لیے بیرونِ ملک روانہ ہوگئے تھے تاہم عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وہ گزشتہ ماہ 6 اکتوبر کو وطن واپس آگئے تھے۔

گزشتہ سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم کی جانب سے عدالتی کارروائی کو جمعرات کے لیے مقرر کرنے کے حوالے سے درخواست جمع کرائی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ انہیں اپنے علاج کے لیے 21 نومبر کو بیرونِ ملک جانا ہے لہٰذا اس ای سی ایل سے نام نکالنے کے حوالے سے درخواست پر سماعت جمعرات (16 نومبر) کو مقرر کی جائے۔

جسٹس مشیر عالم نے لطیف ڈاکٹر عاصم کی درخواست منظور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں درخواست پر 16 نومبر تک جواب طلب کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024