'پاکستان میں گزشتہ سال 956 افراد دہشت گردی کا نشانہ بنے'
پاکستان میں 2015 کے مقابلے میں 2016 میں دہشت گردی میں واضح کمی آئی جبکہ 736 واقعات میں 956 افراد جاں بحق ہوگئے۔
گلوبل ٹیرارزم انڈیکس (جی ٹی آئی) کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 2015 کے مقابلے میں 2016 میں دہشت گردی میں واضح کمی آئی اور 956 افراد نشانہ بنے۔
افغانستان اور شام میں ایک جیسی صورت حال رہی جو دہشت گردی سے شدید ترین متاثرہونے والے ممالک میں شامل ہیں تاہم دہشت گردی سے اموات میں 33 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔
آسٹریلیا کے انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کے مطابق 2016 میں زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں میں کمی آئی ہے۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 5 ممالک
1-عراق
-اموات: 9 ہزار 765
-واقعات: 2 ہزار 965
2- افغانستان
-اموات:4 ہزار 574 -واقعات: ایک ہزار 342
3- نائیجیریا
-اموات: ایک ہزار 832
-واقعات: 466
4- شام
-اموات: 2 ہزار 102
-واقعات: 366
5-پاکستان
-اموات: 956
-واقعات: 736
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دہشت گردی کے واقعات میں 25 ہزار 673 اموات ہوئیں جو 2014 کے مقابلے میں 22 فیصد کم ہے۔
گلوبل ٹیرارزم ڈیٹا بیس کی 17 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ 77 ممالک ایسے تھے جہاں دہشت گردی کے باعث کم ازکم ایک موت واقع ہوئی۔
جی ٹی آئی نے دہشت گردی کے واقعات میں اموات میں کمی کو 'اہم مثبت نتیجہ' اور 'دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم نقطہ قرار دیا ہے'۔
تازہ رپورٹ میں سب سے زیادہ بہتری نائجیریا میں آئی جہاں بوکو حرام کی جانب سے کی گئی دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 80 فیصد کمی آئی۔
دوسری جانب 2016 میں دولت اسلامیہ (داعش) کے حملوں میں اموات میں اضافہ ہوا ہے جو عراق میں 40 فیصد زیادہ دیکھی گئی ہے۔
جی ٹی ائی کی رپورٹ میں تمام اعداد وشمار مثبت نہیں ہیں اور دہشت گردی سے دنیا بھر میں 'ہلچل' کا رجحان ہے۔
دنیا بھر میں 2015 کے مقابلے میں گزشتہ سال زیادہ ممالک متاثر ہوئے۔
رپورٹ کے مصنفین نے عراق اور شام کے داعش کے جنگجووں کی دیگر ممالک میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے خبردار کیا ہے۔
انھوں نے افغانستان کی تصویر کو 2016 میں 'پیچیدہ' قرار دیا ہے تاہم طالبان نے شہریوں پر حملوں میں کمی لائی لیکن سرکاری فورسز کے خلاف تیزی آئی ہے۔
جی ٹی آئی کے مطابق یورپ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے لیے سوائے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے 1988 کے بعد خونی سال تھا۔
ان ممالک میں داعش کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جہاں 2014 سے اب تک دہشت گردی سے ہونے والی 75 فیصد اموات کا تعلق بلا واسطہ یا بالواسطہ اسی تنظیم سے ہے۔
جی ٹی آئی کے مصنفین نے تحریر کیا ہے کہ 'غیرروایتی حملوں کا عام طریقے اور عوام کو آسان ہدف بنانے کی جانب تبدیل ہوا ہے'۔
دوسری جانب ان کا کہنا ہے کہ 2017 کے اوائل میں داعش کی 'صلاحیت میں کمی' واقع ہوئی ہے اور اموات کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔
امریکا کی یونیورسٹی آف میری لینڈ کی دستاویزت کو اپنی طرز میں دنیا بھر میں جامع ترین تصور کیا جاتا ہے۔