رہائی کے بعد مفتی قوی کا قیدیوں کی مدد کا عزم
قندیل بلوچ قتل کیس میں نامزد مفتی عبدالقوی نے جیل سے رہائی کے بعد قیدیوں کی آزادی کے لیے کردار ادا کرنے کا عزم کرلیا۔
ملتان جیل سے رہا ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی نے کہا کہ ’آج میری آزادی کا دن ہے جس پر میں خوش ہوں، لیکن اس سے زیادہ تب خوش ہوں گا جب حتمی چالان عدالت میں پیش ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قندیل کے قتل کو 17 ماہ بیت گئے لیکن چالان مکمل نہ ہوسکا، عدالت نے بھی پولیس کی سرزنش کی کہ وہ چالان مکمل کرے، جبکہ میں تمام تفتیشی افسران کو کہتا ہوں کہ وہ جلد چالان مکمل کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب بھی پولیس نے بلایا میں ان کے سوالات کے جواب دینے گیا، جبکہ عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے اور وہ جو بھی فیصلہ کرے گی قبول ہوگا۔‘
مفتی قوی نے کہا کہ ’جیل میں میرا مطالعاتی دورہ رہا اور سکون کی نیند آئی، جیل کے حوالے سے پانچ نکات مرتب کیے ہیں، میں سول سوسائٹی اور این جی اوز کو دعوت دیتا ہوں کہ جیل میں قیدیوں کے حوالے سے مجھ سے ملاقات کریں۔‘
مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس: پولیس کو 4 روز میں چالان پیش کرنے کی ہدایت
انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ بھی جیل میں ہیں ان کی مدد کریں گے اور میں ان کی آزادی کے لیے کردار ادا کروں گا، جبکہ میں کوئی سیاست نہیں کروں گا بس جیلوں کے قیدیوں کی مدد کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قید کے دوران مجھے مختلف ممالک سے اظہار یکجہتی کے لیے 3 ہزار سے زائد کالز آئیں، سعودی عرب سے فون آنے کا کہا گیا مگر کسی نے یہ نہیں کہا کہ مجھے فون قندیل کے بھائی نے نہیں بلکہ مفتی نے کیا۔‘
واضح رہے کہ ملتان کی مقامی عدالت نے گزشتہ روز مفتی عبدالقوی کی ضمانت منظور کی تھی۔
علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں مفتی عبدالقوی کے وکلا پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی کہ بیرون ملک سے آنے والی کال کے بعد ان کے موکل کو مذکورہ کیس میں نامزد کیا گیا ہے جبکہ قندیل بلوچ قتل کی ذمہ داری ان کے بھائی نے قبول کی تھی۔
عدالت نے مفتی عبدالقوی کی ضمانت منظور کرلی اور انہیں 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ’قندیل بلوچ کا قتل مفتی عبدالقوی کی ایما پر ہوا‘
قندیل بلوچ کا قتل
فیس بک ویڈیوز سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے گذشتہ برس 15 جولائی کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ماڈل کے بھائی وسیم کو مرکزی ملزم قرار دے کر گرفتار کیا تھا اور بعدازاں ان کے کزن حق نواز نے بھی گرفتاری دے دی تھی۔
دوسری جانب فیس بک اسٹار قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع سیلفیز کو جواز بناکر ان کے والد عظیم کی درخواست پر رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو بھی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 109 کے تحت اعانت جرم کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ قندیل بلوچ کے قتل سے کچھ عرصہ قبل ان کی مفتی عبدالقوی کے ساتھ متنازع سیلفیز سامنے آئی تھیں جنھوں نے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا کردیا تھا۔
قندیل بلوچ قتل کیس کی پیروی کے دوران 3 تفتیشی افسران کو ناقص تفتیش کرنے پر معطل کیا جاچکا ہے جبکہ واقعے کو ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی مقدمے کا حتمی چالان پیش نہیں کیا جا سکا۔