’ورنہ‘ پر پابندی کے خلاف اہم شخصیات کا احتجاج
ایک ایسی فلم جس کی ٹیگ لائن ’پاور دی گیم‘ رکھی گئی، اور جس کا مقصد پاکستان میں سیاست کے بل پر کھیلے جانے والے گیم کو پیش کرنا تھا اس پرریلیز سے تین دن قبل سنسر بورڈ نے پابندی عائد کردی۔
یہاں بات ماہرہ خان کی فلم ’ورنہ‘ کی ہورہی ہے، اب تک یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ آخر کس وجہ سے اس فلم پر پابندی عائد کی گئی ہے، کیوں کہ سینٹرل بورڈ آف فلم سنسرز (سی بی ایف سی) کے چیئرمین مبشر حسن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وہ ابھی سنسر بورڈ کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر غور کررہے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: فلم ’ورنہ‘ کی نمائش پر پابندی عائد
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ فلم ساز اگر وقت پر اپیل دائر کردیں تو ان کی اپیل پر غور کیا جائے گا۔
فلم پر پابندی کے فیصلے کے بعد پاکستان کےساتھ ساتھ ہندوستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی اس پابندی کے خلاف آواز اٹھائی۔
اداکار علی رحمٰن خان کا کہنا تھا کہ ’ورنہ کو اس کے موضوع پر سراہانہ چاہیے نہ کہ اس پر پابندی عائد کی جائے‘۔
سرمد کھوسٹ نے کہا کہ ’کتنی شرم کی بات ہے سنسر بورڈ کو فنکاروں کی رائے دبانی نہیں چاہیے‘۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’بڑے افسوس کی بات ہے، سندھ سنسر بورڈ نے ورنہ کو ریلیز کی اجازت دے دی ہے‘۔
اداکار عدنان ملک نے کہا کہ ’جب اصل مسائل پر بات کی جائے تو سنسر بورڈ نے ایسا کردیا، کتنے شرم کی بات ہے‘۔
حتیٰکے بولی وڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون تک نے فلم ’ورنہ‘ پر لگی پابندی کے خلاف آواز اٹھائی۔
واضح رہے کہ دپیکا کی فلم ’پدماوتی کو بھی ہندوستان میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا سنسر بورڈ نے ’ورنہ‘ کی ریلیز پر پابندی لگادی؟
ایک انٹرویو کے دوران جب ان سے ورنہ پر لگی پابندی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک چھوٹے سیکشن سے تعلق رکھنے والے افراد سینما کی طاقت کو اور اس بات کو نہیں سمجھ پاتے کہ اس سے دنیا میں کیا کچھ ہوسکتا ہے، سینما لوگوں کو قریب لاتا ہے، اس سے پیار بڑھتا ہے، اور افسوس کی بات یہ ہے کہ چند لوگ اس پر پابندی لگا دیتے ہیں‘۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ماہرہ خان کی فلم ’ورنہ‘ پنجاب میں 17 نومبر کو ریلیز ہوپائے گی یا نہیں۔