متحدہ، پی ایس پی اتحاد پر اسٹیبلشمنٹ وضاحت دے، بلاول بھٹو
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کراچی کی دو جماعتوں کو ملانے کے حوالے سے لگائے گئے الزامات پر وضاحت دے۔
پی پی پی کے مرحوم جیالے ہرا سائیں کے گھر میں ان کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ یقین رکھتی ہے کہ جمہوری نظام میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے، لیکن دو سایسی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) پاکستان اور پاک سر زمین پارٹی ( پی ایس پی) کی جانب سے کچھ روز قبل لگائے گئے الزامات پر اسٹیبلشمنٹ کو جواب دینا چاہیے۔
اس سے قبل بلاول بھٹو نے ہارا سائیں کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کیا، انہوں نے مرحوم جیالے کی پوتی سے بھی ملاقات کی اور انہیں پارٹی کے جھنڈے کے رنگ کی ٹوپی پہنائی۔
میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ عوامی خدمت کی بنیاد پر 2018 کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کامیاب ہوگی، جبکہ عمران خان، جنرل ( ر) پرویز مشرف، ایم کیو ایم اور پی ایس پی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزیر پڑھیں: بلاول کے ہاتھوں کراچی میں سڑک کا افتتاح
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) سے نظریاتی اختلافات ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ حکومت کو وقت سے پہلے چلے جانا چاہیے۔
حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتا کہ عمران خان کیوں قبل از وقت انتخابات کی بات کر رہے ہیں، شاید عمران خان کو ڈر ہے کہ اگر وقت پر انتخابات ہوں گے تو وہ اس میں ہار نہ جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر جنرل ( ر) پرویز مشرف متعدد مقدمات میں مفرور ہیں، انہیں واپس لایا جائے اور عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سابق آرمی چیف صرف غداری کے مقدمے کے ساتھ ساتھ بے نظیر بھٹو قتل کیس اور نواب اکبر بھگٹی کے مقدمے میں بھی مطلوب ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عام شہری اور فوجی سربراہ کے ساتھ ایک ہی قانون کے تحت پیش آنا چاہیے۔
مردم شماری
مردم شماری کے نتائج پر بات چیت کرتے ہوئے پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سندھ کے تحفظات دور کردیے جائیں تو ان کی جماعت مردم شماری کے نتائج ماننے کو تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے مردم شماری کے عمل پر شروع میں ہی تحفظات کا اظہار کیا تھا، اس تمام معاملے کو متنازع بنانے کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے بیان پر پیپلز پارٹی کا سخت رد عمل
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس حوالے سے پارٹی عدالت جائے گی جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے وفاقی حکومت کو خط بھی لکھا گیا تھا جس میں مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
پیپلز پارٹی صرف اس صورت میں مردم شماری کے نتائج پر قانون سازی کی حمایت کرسکتی ہے، اگر ان کے تحفظات دور کیے جائیں۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کراچی کی 60 لاکھ آبادی کو مردم شماری میں شمار ہی نہیں کیا گیا جبکہ پنجاب کے مقابلے میں 7 کے بجائے سندھ میں اوسطاً خاندان میں 6 افراد کو شمار کیا گیا۔
یہ خبر 14 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی