امریکا میں فتح اللہ گولن کے اغوا کا ترک منصوبہ؟
استنبول: ترک حکومت نے مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کو پیسوں کے عوض امریکا سے لینے کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق اسٹریٹ وال آف جرنلسٹ کی جمعے کے روز ایک مبینہ تحقیقاتی رپورٹ شائع ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی نیشنل سیکیورٹی کے ایڈوائزر مائیکل فلن اور اُن کے صاحبزادے مذہبی رہنماء فتح اللہ گولن کو 15 لاکھ ڈالر کے عوض ترک حکومت کو دینا چاہتے ہیں۔
ترک حکومت نے گزشتہ برس ہونے والی فوجی بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن پر عائد کیا تھا۔
واشنگٹن میں موجود ترک سفارت خانے کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں امریکا سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن اپنے آپ کو تحقیقات کے لیے پیش کریں۔
مزید پڑھیں: 'فتح اللہ گولن امریکا سے فرار ہوسکتے ہیں'
ترک سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ہم امریکی خفیہ اداروں کو فتح اللہ گولن کے خلاف شواہد پیش کرچکے ہیں مگر مذہبی پیشوا نے اپنے اوپر عائد ہونے والے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔
ترک حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی حکومت کو فتح اللہ گولن کی فوجی بغاوت کے پیچھے چھپی پشت پناہی کے تمام شواہد فراہم کردیے جس میں 250 افراد کو قتل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں ترک حکومت نے ناکام فوجی بغاوت میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس کے بعد ایک لاکھ کے قریب سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا جبکہ 50 ہزار افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی تھی۔
یہ خبر 13 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی