مشرف کی سربراہی میں بننے والے اتحاد میں دراڑ
سابق صدر پرویز مشرف کی سربراہی میں بننے والے سیاسی اتحاد سے پاکستان عوامی تحریک کے بعد مجلس وحدت المسلیمن (ایم ڈبلیوایم) نے بھی لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے جس کے بعد 23 جماعتی نیا سیاسی اتحاد آغاز کے ساتھ ہی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔
ایم ڈبلیوایم نے کہا ہے کہ مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے اتحاد میں شمولیت کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
ایم ڈبلیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ مجلس وحدت المسلمین کی توجہ فی الوقت اپنے رہنما ناصر شیزاری کی رہائی کے لیے جدوجہد پر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز اتحاد کا اعلان باہمی مشاورت سے نہیں ہوا، شمولیت سے متعلق فیصلہ ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ اعلیٰ کو کرنا ہے۔
پاکستانی عوا می اتحاد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کے اتحاد پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
خیال رہے کہ پاکستان عوامی تحریک نے گزشتہ روز ہی مشرف کی سربراہی میں بننے والے سیاسی اتحاد سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔
قبل ازیں اے پی ایم ایل نے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی سربراہی میں ’پاکستان عوامی اتحاد‘ کے نام سے 23 جماعتوں کا اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں:پرویز مشرف کی سربراہی میں 23 جماعتی ’اتحاد‘ قائم
آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی دفتر میں اس اتحاد کا اجلاس ہوا تھا جس میں ڈاکٹر محمد امجد، سردار عتیق احمد خان، اقبال ڈار اور دیگر قائدین نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں آل پاکستان مسلم لیگ، پاکستان عوامی تحریک، مجلس وحدت المسلمین، سنی اتحاد کونسل، مسلم لیگ (جونیجو)، مسلم کانفرنس (کشمیر) اور پاکستان مزدور محاذ سمیت مجموعی طور پر 23 جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے تھے۔
اتحاد کی دیگر جماعتوں میں پاکستان سنی تحریک، پاکستان مسلم لیگ (کونسل)، پاکستان مسلم لیگ (نیشنل)، عوامی لیگ، پاک مسلم الائنس، کنزرویٹیو پارٹی، مہاجر اتحاد تحریک، پاکستان انسانی حقوق پارٹی، ملت پارٹی، جمعیت علماء پاکستان (نیازی گروپ)، عام لوگ پارٹی، عام آدمی پارٹی، پاکستان مساوات پارٹی، پاکستان منارٹی پارٹی، جمعیت مشائخ پاکستان اور سوشل جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی شامل ہیں۔
اتحاد کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں قائم کیا گیا ہے جس کے چیئرمین جنرل (ر) پرویز مشرف جبکہ اقبال ڈار سیکریٹری جنرل ہوں گے۔ اس موقع پر نئے گرینڈ الائنس کا منشور بھی جلد پیش کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔