حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کے مطالبات مسترد کردیئے
اسلام آباد / راولپنڈی: ختم نبوت کے قانون میں مبینہ ترمیم کے خلاف مذہبی جماعت کے احتجاجی مظاہرین کی وجہ سے گزشتہ دو روز سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے مظاہرین کے تمام مطالبات مسترد کردیئے ہیں۔
احتجاج میں شامل مظاہرین ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کرنے والے افراد کو سزا دلوانے کا مطالبہ لے کر اسلام آباد جانا چاہتا ہے اور انہوں نے گزشتہ دو روز سے جڑواں شہروں میں نظام زندگی مفلوج کررکھی ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ کی جانب سے مظاہرین کے مطالبات مسترد ہونے کے بعد انتظامیہ کے کسی بھی شخص نے مذاکرات یا بات چیت کے لیے مذہبی جماعت کے رہنماؤں سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
تحریک لبیک پاکستان یا تحریک لبینک یارسول اللہ کے رہنماؤں نے فیض آباد انٹرچینج پر دو روز سے احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے جس کی وجہ سے مری روڈ اور اسلام آباد ایکسپریس وے پر جڑواں شہروں کے زمینی رابطے منقطع ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: مظاہرین اور عدم منصوبہ بندی: اسلام آباد کا نظامِ زندگی مفلوج
جمعرات کی صبح ریجنل پولیس آفیسر وصال فخر سلطان راجہ، سٹی پولیس آفیسر اسرار احمد عباسی اور سٹی ٹریفک آفیسر شاہد یوسف نے مری روڈ پہنچ کر تمام تر صورتحال کا جائزہ لیا۔
مظاہرین نے پولیس حکام کو دیکھ کر شدید نعرے بازی کی تاہم حکام نے کسی بھی قسم کے ایکشن سے گریز کیا جبکہ پنجاب حکومت یا اسلام آباد انتظامیہ نے احتجاج کرنے والے مذہبی رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
پولیس حکام کا ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’اسلام آباد کی اتنظامیہ اور پولیس چہلم کے جلوس کی سیکیورٹی میں مصروف ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے ابھی تک اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کی اور ممکن ہے کہ جمعے تک مظاہرہ کرنے والی جماعت کے سربراہ بات چیت کے لیے خود رابطہ کرلیں جبکہ انہوں نے بتایا کہ مظاہرین نے فیض آباد انٹر چینج پر ہی نماز جمعہ باجماعت ادا کریں گے۔
وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت راستے کلیئر کرنے یا مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کسی قسم کی طاقت کا استعمال نہیں کرے گی۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’احتجاجی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ وفاقی وزیر مستعفی ہوں مگر اس ضمن میں ابھی مذاکرات جاری ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: مذہبی جماعتوں کا دھرنا، پولیس نے 70 کروڑ روپے کی گرانٹ مانگ لی
انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو حکومت مظاہرین کے خلاف ایکشن لے گی مگر مجھے یقین ہے کہ اُس مرحلے سے پہلے کوئی نتیجہ سامنے آجائے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ مظاہرین وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں مگر یہ کوئی طریقہ نہیں کہ 150 افراد سڑک بند کر کے کسی بھی وفاقی وزیر کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کریں‘۔
ٹریفک کا نظام درھم برہم
اسلام آباد آمد سے قبل مقامی انتظامیہ نے ریڈ زون آنے والے تمام راستوں کو بند کردیا جس کی وجہ سے جڑواں شہروں کے ٹریفک کا نظام بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔
ٹیلی ویژن چینلز پر اسلام آباد کی ریلی اور اس سے متعلق خبریں سامنے نہ آنے کی وجہ سے اکثر افراد جڑواں شہروں کی صورتحال سے لاعلم ہیں اور وہ پریشانی سے بچنے کے لیے سوشل میڈیا کی خبروں کا سہارا لے رہے ہیں جو اکثر قابل اعتبار نہیں ہوتیں۔
اس تمام تر مشکل صورتحال کے باعث والدین اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیج رہے اور دفاتر میں بھی ملازمین غیر حاضر ہیں۔
راولپنڈی سے اسلام آباد چلنے والی میٹرو بس سروس بھی ٹریفک صورتحال کی وجہ سے متاثر ہوئی۔
مری روڈ، مال روڈ، گولاموڑ، پیرواڈی موڑ اور راول روڈ جہاں ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں رہتا ہے وہاں گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں، راولپنڈی کا راجہ بازار میں مال بردار گاڑیوں کے پھنسنے کی وجہ سے ٹریفک کی صورتحال گھمبیر ہے۔
راول روڈ کو بلاکس لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے گاڑیاں صرف دو قطاروں میں چل رہی ہیں اور اسکول اوقات میں متعلقہ سڑکوں سمیت میڈیا ٹاؤن، بحریہ ٹاون اور ڈی ایچ اے سمیت مختلف علاقوں میں ٹریفک کی روانی بری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔
سٹی ٹریفک پولیس شاہد یوسف کے مطابق ٹریفک کا نظام فیض آباد انٹرچینج بند ہونے کی وجہ سے متاثر ہیں تاہم اس مشکل صورتحال سے نکلنے کے لیے ٹریفک اہلکار اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں۔
نیشنل کمیشن ہیومین رائٹس کا نوٹس
انسانی حقوق کے کمیشن نے احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے ہسپتال نہ پہنچنے پر انتقال کرنے والے بچے کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔
اس ضمن میں چیئرمین این سی ایچ آر کے چیئرمین جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے نوٹس لیتے ہوئے بچے کی ہلاکت کا ذمہ دار مقامی انتظامیہ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ناقص حکمت عملی کے باعث جڑواں شہروں کو زبردستی بند کیا گیا۔
اسے بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا:خادم حسین رضوی کےخلاف بچے کی ہلاکت کا مقدمہ درج
انہوں نے ازخود نوٹس وفاقی وزیرداخلہ کو ارسال کرتے ہوئے جس میں آئی جی اسلام آباد، چیف کمشنر اسلام اور راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ چیف کمشنر سے جواب طلب کرنے کا کہا، ازخود نوٹس کے کیس کی سماعت 22 نومبر کو ہوگی۔
پرائیوٹ تعلیمی اداروں میں تعطیل
پرائیوٹ اسکول ایسو سی ایشن کے سیکریٹری عبد الوحید نے جمعے کو تمام نجی اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا، جس کے بعد وفاقی دارالحکومت کے نجی اسکولوں میں جمعے کے روز تعلیمی سرگرمیاں بند رہیں۔
پرائیوٹ انسٹی ٹیوٹ اتھارٹی کے چیئرمین حسنات احمد قریشی جو اس وقت وفاقی تعلیمی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں انہوں نے کہا کہ جمعے کے روز تعلیمی اداروں کو چھٹی دینے کا کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا، تمام سرکاری اسکول معمول کے مطابق کھلیں گے۔
یہ خبر 10 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں