• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

حلقہ بندیوں پر ڈیڈلاک: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب

شائع November 9, 2017

اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے حلقہ بندیوں کے معاملے پر ڈیڈلاک کے خاتمے کے لیے 13 نومبر کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس طلب کرلیا۔

اجلاس پیر کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں ہوگا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر برائے شماریات اور وزیر قانون سمیت دیگر شرکت کریں گے۔

اجلاس ایک نکاتی ایجنڈے پر مشتمل ہوگا جس کے تحت مردم شماری کے نتائج پر صوبوں کے اعتراضات اور حلقہ بندیوں کے معاملے کا جائزہ لیا جائے گا اور حکومت کی جانب سے ڈیڈلاک ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مردم شماری کے عبوری نتائج کے تحت نئی حلقہ بندیوں سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ ’پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا، تاہم اس بات پر تمام سیاسی رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ عام انتخابات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، جبکہ اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ 1998 کی مردم شماری کے تحت الیکشن نہیں ہو سکتے۔‘

مزید پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن بل 2017 کی منظوری دے دی

ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) بھجوایا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ حکومت کرے گی۔‘

الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ارشد خان نے کہا کہ ’حکومت کو 10 نومبر تک نئی حلقہ بندیوں کے لیے آئین میں ترمیم کا وقت دے رکھا ہے، لیکن اگر حکومت مزید 10 روز تک بھی آئین میں ترمیم کر لے تو حلقہ بندیوں کا کام شروع کردیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’حلقہ بندیوں کے لیے 4 ماہ کا وقت درکار ہے، وقت پر مردم شماری کی عبوری رپورٹ مل جائے تو انتخابات بروقت کرا سکتے ہیں لیکن اگر وقت پر فیصلہ نہ کیا گیا تو پھر انتخابات کرانا مشکل ہوگا۔‘

7 نومبر کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں مردم شماری نتائج کے بعد ہونے والی حلقہ بندیوں کا معاملہ زیر بحث آیا تو ایم کیو ایم اور پی پی پی نے نتائج کو یکسر مسترد کردیا۔

متحدہ کے سربراہ اور پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہماری پارٹی مردم شماری کے نتائج کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی کیونکہ ہمیں ان نتائج پر تحفظات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں حلقہ بندیوں پر آئینی ترمیمی بل لانے کا فیصلہ

یاد رہے کہ وزیرقانون زاہد حامد نے 2 نومبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق ترمیمی بل پیش کیا تھا جس کو اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مسترد کردیا تھا تاہم حکومتی اراکین کی زیادہ تعداد ہونے پر بل کو منظور کرلیا گیا۔

قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے اسے غیر آئینی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت الیکشن ملتوی کروانے کے لیے سازشی ہتھکنڈے استعمال کرنے لگی جو کسی صورت قبول نہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تشکیل کردہ پانچ رکنی کمیٹی نے منگل کے روز اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سے ملاقاتیں کیں اور تحفظات دور کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ عام انتخابات اگلے برس اگست میں ہی منعقد کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024