• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نااہلی کیس: جہانگیر ترین نے ٹرسٹ کی دستاویزات عدالت میں جمع کرادیں

شائع November 7, 2017

اسلام آباد: رکن قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیرترین نے زرعی آمدن سے متعلق اپنے ٹرسٹ کے حوالے سے دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کے لیے دائر پٹیشن کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے ان کے موکل کی جانب سے زرعی آمدن سے متعلق ٹرسٹ کے حوالے سے دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کروائیں۔

اس موقع پر حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کے سامنے کہا کہ ’میں اپنی گزارشات تحریری صورت میں عدالت کو دے رہا ہوں‘۔

مزید پڑھیں: 'عمران،جہانگیر نااہلی کیس ردی کی ٹوکری میں جائے گا'

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حنیف عباسی کے وکیل عاضد نفیس سے استفسار کیا کہ یہ بتایا جائے اس معاملے میں بنیادی حقوق کا معاملہ کیا ہے اور اس سے حنیف عباسی کے کون سے حقوق متاثر ہوئے ہیں؟ جس پر عاضد نفیس کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی کی نیت پر سوال اٹھایا گیا میں درخواست گزار کی نیت پردلائل دوں گا۔

عاضد نفیس نے کہا کہ جہانگیرترین نے ان سائیڈ ٹریڈنگ کرکے غیرقانونی آمدن حاصل کی اور ان سائیڈ ٹریڈنگ کا اقدام جہانگیر ترین کو جھوٹا قرار دینے کے لیے کافی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا قانون کی خلاف ورزی بے ایمانی بن جاتی ہے؟ جس پر عاضد نفیس نے کہا کہ جہانگیرترین کمپنی ڈائریکٹر تھے یہ اقدام اگر کوئی عام شخص کرتا تو وہ بے ایمانی کے زمرے میں نہیں آتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین نے ایس ای سی پی کو 12 جنوری 2008 میں جرمانہ ادا کیا، اور اب کیا اتنے عرصے بعد کاروباری لین دین میں قانون کی خلاف ورزی پر کسی کو نا اہل کردیں؟

یہ بھی پڑھیں: نااہلی کیس: عمران خان نے ایک لاکھ پاؤنڈ سے متعلق جواب جمع کرادیا

حنیف عباسی کے وکیل نے عدالت کے سامنے کہا کہ جہانگیر ترین نے 2013 کے کاغذاتِ نامزدگی میں غلط بیانی کی اور 2013 کی غلط بیانی پر ان کا 2015 کا الیکشن کالعدم قرار دے کر آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت انہیں تاحیات نا اہل قرار دیا جاسکتا ہے۔

عاضد نفیس کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کو انکم ٹیکس قانون کے تحت زرعی آمدن پر ٹیکس ادا کرنا تھا جو انہوں نے نہیں دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں جہانگیر ترین سے زرعی ٹیکس کے حوالے سے پوچھا گیا تھا جس پر جہانگیر ترین نے جو زرعی ٹیکس ادا کیا تھا اس کے حوالے سے کاغذات نامزدگی میں بتا دیا تھا جبکہ ان کے مطابق الیکشن فارم میں لیز زمین کا کالم موجود نہیں۔

عدالت نے حنیف عباسی کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین پر اثاثے چھپانے اور آف شور کمپنیاں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دینے کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کر رکھی ہے۔

گزشتہ ماہ 18 اکتوبر کو سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں کے خلاف نااہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں اور مشترک سوالات کی وجہ سے دونوں مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 07, 2017 07:30pm
اگر جہانگیر ترین پر کسی طرح کے الزامات ثابت ہوتے ہیں تو ان سے کوئی رعایت نہیں کی جائے اور احتساب کا ہتھوڑا ان پر بھی بلاامتیاز چلایا جائے، اسی طرح پھر پاناما لیکس میں آنے والے ملزم نمبر 3 کا مقدمہ شروع کردیا جائے۔ خیرخواہ

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024