• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

پیراڈائزپیپرز:شوکت عزیز بھی آف شور کمپنی مالکان کی فہرست میں شامل

شائع November 5, 2017 اپ ڈیٹ November 6, 2017

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیشن جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے پاناما پیپرز جاری کرنے کےایک سال بعد اپنا اگلا منصوبہ پیراڈائز پیپرز کے نام سے جاری کردیا ہے جس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم شوکت عزیز سمیت برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ، امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کے نام بھی سامنے آگئے ہیں۔

13.4ملین دستاویزات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے تعلقات کو بھی عیاں کردیا ہے جبکہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے چیف فنڈ ریزر سمیت دنیا بھر سے 120 سیاست دانوں کے نام آف شور کمپنیوں کے مالکان کے طور پر آیا۔

آئی سی آئی جے کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے مالکان کے حوالے سے جاری نئی دستاویزات میں پاکستان کے سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے علاوہ دنیا کے چند بڑے ممالک کے سابق حکمرانوں سمیت ملکہ برطانیہ ایلزبیتھ اور اردن کی سابق مکلہ کے نام بھی سامنے آگئے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے مشرف دور کے وزیراعظم شوکت عزیز کا نام بھی سامنے آیا اور ان کی کمپنی کو برمودا سے چلایا جارہا تھا جبکہ سابق وزیراعظم کی اہلیہ اور بچے بینیفشری اونر تھے۔

شوکت عزیزنے 1999 میں پاکستان کا وزیرخزانہ مقرر ہونے سے قبل دو کمپنیاں بنائیں، انھوں نے انٹارکٹک ٹرسٹ کے نام سے کمپنی 'امریکا میں بنائی تھی جس کا بنیفیشل اونر ان کے اہل خانہ کو مقرر کیا گیا تھا جس میں ان کی اہلیہ، بچے اور ایک پوتی شامل ہیں'۔

شوکت عزیز کو بعد ازاں پاکستان کا وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا لیکن انھوں نے 2003 سے 2006 کےدوران بطور اسمبلی کے رکن اپنے کاغذات میں مالی گوشواروں میں شامل نہیں کیا تھا۔

وہ 2004 سے 2007 تک پاکستان کے وزیراعظم رہے جبکہ اس سے قبل وہ وفاقی وزیر خزانہ کے طور پر کام کرتے رہے تھے۔

شوکت عزیز کے علاوہ نیشنل انشورنس کارپویشن لمیٹڈ (این آئی سی ایل) کے سابق ڈائریکٹر ایازخان نیازی کا نام بھی سامنے آیا ہے جن کی دو آف شور کمپنیاں بنائی گئی ہیں۔

برطانوی ملکہ

آئی سی آئی جے کے نئے پیپرز میں برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ کی آف شور کمپنیاں بھی نکل آئی ہیں۔

ملکہ ایلزبتھ نےآف شورکمپنیوں میں کروڑوں ڈالرکی سرمایہ کاری کر رکھی ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ کانام بھی شامل

پیراڈائز پیپرز میں سب سے زیادہ نام امریکا سے سامنے آئے ہیں جہاں امریکی حکومت کے اہم وزرا کے نام شامل ہیں۔

فہرست میں امریکی گلوکارہ میڈونا کے علاوہ صدرڈونلڈ ٹرمپ کے 13 قریبی ساتھیوں کےنام بھی سامنے آگئے ہیں جن میں ٹلرسن کے علاوہ سیکریٹری آف کامرس ولبر لوئس روز جونیئر نمایاں ہیں۔

اردن کی سابق ملکہ

پیراڈئز پیپرز میں اردن کی ملکہ نورالحسین کی 2 کمپنیوں کی ٹرسٹ کی بینفشری مالک ہیں۔

پیراڈائز پیپرز میں شامل مشہور نام

آئی سی آئی جے کی جانب سے جاری آف شور کمپنی مالکان کی فہرست میں ملکہ برطانیہ اور امریکی وزیرخارجہ کے علاوہ کینیڈا کے سابق چار وزرااعظم سمیت ترکی، بھارت، انڈونیشیا اور سوڈان سے تعلق رکھنے والے نام بھی شامل ہیں۔

انڈونیشیا کے سابق صدر سہارتو، شام کے صدر بشارالااسد، اردون کی ملکہ نورالحسین، بھارت کے رکن اسمبلی رویندر کشور سنہا، بھارت کے سول ایوی ایشن کےوزیر جیانت سنہا اور ترکی کےوزیراعظم بن علی یلدرم نمایاں ہیں۔

پیراڈائز پیپرز میں دنیا کے مشہور کھلاڑیوں، گلوکاروں اور کاروباری شخصیات کے علاوہ دنیا کی مشہور کمپنیوں کے نام بھی سامنے آگئے ہیں۔

ان کمپنیوں میں ایپل، نائیکی، اوبر اور دیگر بین الاقوامی کمپنیوں ںے ٹیکس سے بچنے کے لیے اس قانون کا سہارا لیا۔

پیراڈائز پیپرز کو جرمن اخبار نے حاصل کیا اور آئی سی آئی جے اور 67 ممالک کے 380 سے زائد صحافیوں کے نیٹ ورک کو دکھائے۔

یہ دستاویزات آفشور کمپنیوں کے حوالے سے خدمات دینے والی دو کمپنیوں مذکورہ ملک کی 19 کارپوریٹ رجسٹریز سے حاصل کی گئیں۔

قبل ازیں آئی سی آئی جے کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری پیغام میں اگلے منصوبے کو عام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو تیار رہنے کا مشورہ دیا تھا۔

آئی سی آئی جے کے ڈائریکٹر جیراڈ رائل کا اپنے منصوبے کے حوالے سے کہنا تھا کہ 'دستاویزات خود سے بولتے ہیں'۔

یاد رہے کہ آئی سی آئی جے نے ایک سال قبل ان افراد کی فہرست جاری کی تھی جنھوں نے اپنی دولت کو ٹیکس سے بچانے کے لیے آف شور کمپنیوں کی مدد سے چھپا رکھی تھیں۔

آئی سی آی جے نے گزشتہ سال پاناما کی مشہور قانونی معاونت فراہم کرنے کمپنی موزیک فانسیکا کی تمام خفیہ دستاویزات جاری کی تھی جس کے بعد تہلکہ مچ گیا تھا۔

پاناما پیپرز کے اجرا کے بعد اس فہرست میں دنیا بھر سے نامور سیاست دان، جج، اداکار اور حکومتی اہلکاروں کے نام سامنے آگئے تھے جن میں پاکستان کے کئی نام بھی شامل تھے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024