• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کرپشن کے الزام میں کھرب پتی سعودی شہزادے سمیت 11 گرفتار

شائع November 5, 2017 اپ ڈیٹ November 6, 2017

سعودی عرب کے حکام نے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 10 سے زائد شہزادوں اور درجنوں سابق اور موجودہ وزراء کو گرفتار کر لیا جبکہ مبینہ طور پر ان گرفتار افراد میں عرب کے امیر ترین آدمی شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں شاہی فرمان پر کریک ڈاؤن دیکھنے میں آیا جس کا آغاز نئے اینٹی کرپشن کمیشن کے قیام کے بعد ہوا۔

سعودی نشریاتی ادارے العربیہ کے مطابق سعودی شہزادوں، چار موجودہ وزراء اور درجنوں سابق وزراء کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد کا سعودیہ کو 'ماڈریٹ اسلامی ریاست' بنانے کا عزم

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کے حوالے سے کمیشن کا مقصد لوگوں کے پیسوں کی حفاظت کرنا اور کرپٹ لوگوں کو سزا دلوانا ہے جنہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا تھا۔

سعودی نیوز ویب سائیٹ کا کہنا ہے کہ جزیرہ نما عرب کے امیر ترین شخص اور سعودی شاہی خاندان کے فرد شہزادہ الولید بن طلال بھی ان گرفتار افراد میں شامل ہیں تاہم ان کی گرفتاری کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

علاوہ ازیں سعودی عرب کی نیشنل گارڈ کے سربراہ، نیوی کے چیف اور معاشیات کے وزیر کی تبدیلی سمیت اعلیٰ عہدوں پر ہونے والی تبدیلیوں کے باعث ملک میں پریشانی کی نئی لہر دوڑ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: شاہی محل پر فائرنگ، 2 سیکیورٹی گارڈ ہلاک

اے ایف پی کے مطابق سعودی سیکیورٹی فورسز نے جدہ میں نجی ہوائی جہازوں کو گراؤنڈ کردیا جس کا مقصد ممکنہ طور پر سعودی عرب کی ان اعلیٰ شخصیات کو ملک سے باہر جانے سے روکنا ہے۔

خیال کیا جارہا ہے کہ سعودی عرب کی جدید تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پر اعلیٰ شخصیات کی گرفتاری کی مثال نہیں ملتی۔

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اگر شہزادہ الولید بن طلال کی گرفتاری کی خبر درست ثابت ہوئی تو سعودی عرب کی مقامی کاروباری برادری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کاروباری برادری پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔

واضح رہے کہ 62 سالہ شہزادہ الولید بن طلال کا شمار دنیا کے امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے جو سال 2000 سے 2006 تک دنیا کے 10 امیر ترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہے جبکہ 2004 میں وہ دنیا کے چوتھے امیر ترین شخص تھے۔

جولائی 2015 میں شہزادہ الولید بن طلال نے اپنے تمام 32 ارب ڈالرز کے اثاثے آنے والے برسوں کے دوران فلاحی منصوبوں کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں کھرب پتی شہزادے الولید بن طلال نے امریکی میگزین ’فوربز‘ پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے امیر ترین شخصیات کی فہرست میں انہیں صحیح مقام نہیں دیا۔

فوربز نے گزشتہ برس دنیا کی امیر ترین شخصیات کی فہرست شائع کی تھی جس میں سعودی شہزادے کی دولت کا اندازہ بیس ارب ڈالر لگاتے ہوئے انہیں فہرست میں چھبیسویں نمبر پر رکھا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024