لبنانی وزیر اعظم کا سعودی عرب میں مستعفی ہونے کا اعلان
لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے جان کو ’خطرات‘ لاحق ہونے اور ملک پر ایران کی ’گرفت‘ مضبوط ہونے کے باعث عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی عرب سے ’العربیہ نیوز نیٹ ورک‘ سے نشر ہونے والی تقریر میں سعد حریری نے کہا کہ ’میں آج وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنی زندگی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے بنائے گئے پوشیدہ منصوبے کو محسوس کر لیا ہے۔‘
دو بار لبنان کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے والے سعد حریری نے، جن کے والد رفیق حریری کئی سالوں تک ملک کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے اور پھر جن کا 2005 میں قتل کیا گیا، ایران اور اس کے طاقتور لبنانی اتحادی ’حزب اللہ‘ پر خطے میں غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان حزب اللہ کے خلاف کارروائی کرے، کویت کا مطالبہ
47 سالہ سیاستدان کا استعفیٰ حکومت بننے کے ایک سال سے بھی کم عرصے میں سامنے آیا، جس پر حزب اللہ کا سیاسی ونگ انحصار کرتا ہے۔
اپنی تقریر کے دوران سعد حریری کا کہنا تھا کہ ’علاقائی ممالک کے مقدر پر ایران کی گرفت ہے، جبکہ حزب اللہ نہ صرف لبنان بلکہ دیگر عرب ممالک میں بھی ایران کی ڈھال ہے۔‘
انہوں نے ایران پر ایک ہی قوم کے بچوں میں نفرت اور اختلافات کا بیچ بونے اور ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کا الزام عائد کیا۔
واضح رہے کہ حزب اللہ، شام میں صدر بشارالاسد حکومت کی دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ اور مسلح اپوزیشن تحریکوں کے خلاف اہم اتحادی ہے۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ رہنما پر امریکا، سعودی عرب کی مشترکہ پابندی
حزب اللہ کو ایران کی بھی وسیع حمایت حاصل ہے اور یہ لبنان کی واحد جماعت ہے جس نے 1990-1975 کی خانہ جنگی کے بعد بھی اپنے ہتھیار سنبھال رکھے ہیں۔
حزب اللہ کے ہتھیاروں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور اب ان کی تعداد لبنان کی مسلح افواج سے بھی زیادہ ہے۔
خیال رہے کہ سعد حریری سال 2009 سے 2011 تک لبنان کے وزیراعظم رہے تھے جبکہ گذشتہ برس نومبر میں انہوں نے دوسری بار وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔
انہوں نے حالیہ دنوں ایران کے روایتی حریف سعودی عرب کے متعدد دورے کیے ہیں۔