لاہور: ’ذہنی معذور‘ شخص کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا گیا
لاہور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے بہن کو قتل کرنے والے ’ذہنی معذور‘ شخص کو پھانسی دینے سے روک دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور عابد حسین قریشی نے جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی ایڈووکیٹ سارہ بلال کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مجرم سلیم احمد ذہنی معذور شخص ہے، لہٰذا اس کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔
63 سالہ سلیم احمد نے 2001 میں اپنی بہن نسرین کو قتل کیا تھا اور 2004 میں مجرم کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ذہنی معذور شخص کی پھانسی موخر
مجرم سلیم کو 7 نومبر کو پھانسی دینے کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل لاہور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 نومبر کو رپورٹ طلب کرلی، جبکہ ڈیتھ وارنٹ پر عمل در آمد بھی روک دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے بھی سزائے موت کے مجرم امداد علی کی پھانسی پر عملدرآمد ذہنی مریض ہونے کی بنیاد پر روک دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ذہنی معذور شخص کی سزائے موت کےخلاف احتجاج
شیزوفرینیا کے شکار امداد علی کو اگلے ماہ 2 نومبر کو پھانسی دی جانی تھی۔
50 سالہ امداد علی کو 2002 میں ایک عالم دین کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، جس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی پھانسی رکوانے کے لیے سرگرم تھیں۔
خیال رہے کہ پاکستان نے 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد پھانسی پر عائد غیر اعلانیہ پابندی ختم کردی تھی۔
پاکستان میں 6 سال تک پھانسیوں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی تاہم سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت پابندی پر خاتمے کے بعد ابتداء میں دہشت گردی میں ملوث افراد کو پھانسیاں دی گئی تھیں، تاہم بعد میں مارچ 2015 سے ان افراد کی سزائے موت پر بھی عمل درآمد کیا جانے لگا جو کہ دیگر جرائم میں ملوث تھے۔