• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:25pm

کالعدم بلوچ تنظیموں کے رہنماؤں کی رشتہ دار خواتین، بچے رہا

شائع November 3, 2017
صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی—فوٹو:ڈان نیوز
صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی—فوٹو:ڈان نیوز

بلوچستان حکومت نے کالعدم جماعتوں بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے رہنماؤں کی رشتہ دار خواتین سمیت بچوں کو ایف سی کی حراست سے آزاد کردیا۔

بلوچستان کے وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بی ایل ایف کے سربراہ اللہ نذر بلوچ اور بی ایل اے کے کمانڈر اسلم اچھو کے خاندان کی 3 خواتین اور 4 بچوں کو پاک-افغان سرحد کے قریب چمن سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے احکامات پر زیر حراست افراد کو رہا کرکے کراچی بھیج دیا گیا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ 'ہم خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے والوں میں سے نہیں ہیں، ہم نے انھیں اپنے قبائلی اقدار کے مطابق رہا کردیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:اللہ نذربلوچ کی ہلاکت کی 'غیر مصدقہ اطلاعات'

قبل ازیں ثنااللہ زہری نے زیرحراست خواتین سے ملاقات کی تھی اور انھیں بلوچی چادریں بھی پیش کی تھیں۔

یاد رہے کہ بی ایل ایف کے سربراہ اللہ نذر بلوچ کے حوالے سے 2015 میں افواہیں گردش کررہی تھیں کہ انھیں ماردیا گیا ہے تاہم کالعدم جماعت کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں ان افواہوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:اللہ نذر بلوچ کی ویڈیو جاری، 'زندہ ہونے کا دعویٰ'

دوسری جانب نواب ثنااللہ زہری کی حکومت نے اللہ نذر بلوچ ہلاکت کی تصدیق نہ ہونے پر گزشتہ سال ان سمیت 99 دہشت گردوں کے سرکی قیمت مقرر کردی تھی۔

بلوچستان حکومت نے مارچ 2016 میں بی ایل اے کے کمانڈر اسلم اچھو سمیت دیگر سات دہشت گردوں کی ہلاکت کی 'تصدیق' کی تھی جنھیں سبی کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مسلح جھڑپ کے دوران مارا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 19 نومبر 2024
کارٹون : 18 نومبر 2024