• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

نواز شریف، صاحبزادی اور داماد کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش

شائع November 3, 2017 اپ ڈیٹ November 7, 2017
نواز شریف اپنی صاحبزادی کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیشی  کیلئے آرہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف اپنی صاحبزادی کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیشی کیلئے آرہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے غیر قانونی اثاثے بنانے کے خلاف دائر ریفرنسز کے سلسلے میں احتساب عدالت میں پیش ہوگئے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، شریف خاندان کے خلاف بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی وطن واپسی، پارٹی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں

سابق وزیراعظم کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں اور اس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ نواز شریف، ان کے بچوں اور داماد کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور دیگر آف شور کمپنیوں، ایون فیلڈ کی جائیداد اور العزیزیہ کمپنی سے متعلق نیب کے تین ریفرنسز کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 19 اکتوبر کو سبکدوش ہونے والے وزیراعظم، ان کی صاحبزادی اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر ایون فیلڈ فلیٹ کے حوالے سے دائر ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی۔

بعد ازاں عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دائر علیحدہ ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر پر فردِ جرم عائد

ان تمام کیسز میں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا، اس کے علاوہ حسن اور حسن نواز بھی اپنے والد کے ہمراہ ریفرنسز میں نامزد ملزمان ہیں۔

گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نیب کے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کی تھی۔

عدالت عالیہ نے احتساب عدالت کا 19 اکتوبر کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے نظرثانی کا حکم دیا۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے ریفرنسز یکجا کرنے کے لیے نواز شریف کی جانب سے دائر درخواست خارج کردی تھی۔

مزید پڑھیں: ’پارٹی کی قیادت نواز شریف ہی کریں گے‘

3 نومبر کو جب احتساب عدالت میں ریفرنسز کی سماعت کا آغاز ہوا تو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق حکم پر نظر ثانی کی ہدایت کی ہے۔

جس پر احتساب عدالت نے کہا کہ انہیں کچھ ہی دیر میں ہائی کورٹ کے حکم کی کاپی موصول ہونے والی ہے جس کے بعد سماعت کچھ دیر کیے لیے ملتوی کردی گئی۔

تاہم بعد ازاں شریف خاندان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت کے لیے آئندہ کی تاریخ دے دی جائے کیونکہ ہائی کورٹ کے حکم نامے کی کاپی آنے میں وقت درکار ہے اور ’نہ ہی عدالت اور نہ ہی ان کے موکل کے پاس اتنا وقت ہے‘۔

جس کے بعد احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف دائر ریفرنسز کی سماعت 7 نومبر 2017 تک کے لیے ملتوی کردی۔

گزشتہ روز نواز شریف لندن سے وطن واپس پہنچے تھے جس کے بعد وہ اپنی رہائش گاہ پنجاب ہاؤس پہنچے اور پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کی صدارت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افسوس ہے دوقدم آگے جاتے ہیں تو چار قدم پیچھے آتے ہیں، نواز شریف

سابق وزیراعظم پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے لندن سے اسلام آباد پہنچے تھے۔

یاد رہے کہ نواز شریف 5 اکتوبر کو لندن روانہ ہوگئے تھے جہاں انہوں نے اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی تیمار داری کی جو گلے کے کینسر کے عارضے میں مبتلا ہیں اور لندن کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

احتساب عدالت کی اب تک کی کارروائی

یاد رہے کہ رواں ماہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹار محمد صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز کچھ دیر بعد ہی نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دائز نیب ریفرنسز میں بھی فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔

نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں فردِ جرم عائد ہونے کے ایک روز بعد (20 اکتوبر) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کردی تھی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے رواں ماہ 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

بعد ازاں مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے ہمراہ 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے اسی روز صبح کے وقت لندن سے اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں جہاں پہلے سے موجود نیب حکام نے کیپٹن (ر) صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا تھا جبکہ مریم نواز کو جانے کی اجازت دے دی تھی۔

کیپٹن (ر) صفدر کو نیب حکام اپنے ساتھ نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد لے گئے تھے جہاں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا اور بعدازاں طبی معائنے کے بعد احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

9 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے 50 لاکھ روپے کے علیحدہ علیحدہ ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور کر لی تھی جبکہ عدالت نے حسن اور حسین نواز کا مقدمہ دیگر ملزمان سے الگ کرکے انہیں اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024