• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

’پارٹی پالیسی بیان پر اپنی رائے دینا میرا جمہوری حق‘

شائع November 2, 2017

کراچی: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ پارٹی قیات کے حوالے سے پالیسی بیان دیا جاسکتا ہے لیکن اس بیان پر اپنی رائے دینا میرا بھی جمہوری حق ہے۔

ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ پر چلنے والی اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ انہیں اور ان کے کزن حمزہ شہباز کو پارٹی کے پالیسی بیان پر تبصرہ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک جمہوری جماعت ہے اور اس میں جماعت کی قیادت کے حوالے سے کوئی بھی پالیسی بیان اہمیت کا حامل ہے، تاہم مجھ سمیت ہر کسی کو اپنی رائے دینا کی مکمل آزادی ہے۔

مزید پڑھیں: ’مریم نواز نے انتہائی مشکل وقت میں مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد میاں نواز شریف کو نقصان پہنچانے میں سابق صدر آصف علی زرداری کا بڑا کردار رہا ہے۔

این آر او کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کوئی این آر او کی بات چیت چل رہی ہے، انہوں نے مخالفین سے سوال کیا کہ ’بتائیں کس نے ہمیں اختیار دیا ہے کہ ہم این آر او لگائیں‘، انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اور سابق چیئر پرسن پی پی پی بے نظیر بھٹو کے درمیان خفیہ ڈیل کا معاملہ ہوا تھا لیکن میرے والد کو کسی این آر او کی ضروت نہیں۔

نواز شریف کو آصف زرداری سے ملانے والوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کا آصف زرداری سے کوئی تعلق نہیں کچھ لوگ اس سچائی کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین کو سمجھ لینا چاہیے کہ قسمت ہمیشہ ایک سی نہیں رہتی جو نواز شریف کے ساتھ ہوا کل آپ بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ان کے والد نے سمجھوتہ نہیں کیا کیونکہ سمجھوتہ کرنا کمزوری سمجھا جاتا ہے۔

اپنے والد کے حوالے سے ٹوئٹ پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ ان کی ذاتی رائے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل؟

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل نے سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران واضح ثبوت پیش کیے تھے جبکہ جے آئی ٹی ٹیم کے سامنے بھی ثبوت فراہم کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جو یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کی وکیل کی جانب سے ثبوت ناکافی تھے اور ان کی وجہ سے کیس کمزور ہوا تو انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ اگر ثبوت کمزور ہوتے تو نواز شریف کو صرف اقامہ کی بنیاد پر نااہل نہیں کیا جاتا۔

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے اس بیان، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عدلیہ کو نشانہ بنانا اور عدلیہ کی تضحیک ٹھیک نہیں، پر مریم نواز نے کہا کہ عدالت کے فیصلے پر سوال کرنا ہمارا حق ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے توہین عدالت کی ان کو سوچنا چاہیے۔

مزہد پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر پر فردِ جرم عائد

شہباز شریف کے حوالے سے مریم نواز کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے چاچا سے کوئی اختلاف نہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی پارٹی کی سنیارٹی فہرست سے آگے بڑھنے کی کوشش کی۔

مریم نواز کا اپنے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے قومی اسمبلی میں دیئے گئے متنازع تقریر کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ ان کا ذاتی خیال ہے، مسلم لیگ (ن) یا ان کا اس سے تعلق نہیں۔


یہ خبر 2 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024