• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’پاکستان کو دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا ایک اور موقع‘

شائع November 1, 2017
سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن سینیٹ کی فارن رلیشنز کمیٹی کی سماعت کے دوران موجود ہیں — فوٹو / ڈان اخبار
سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن سینیٹ کی فارن رلیشنز کمیٹی کی سماعت کے دوران موجود ہیں — فوٹو / ڈان اخبار

واشنگٹن: امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ پاکستان معلومات فراہم کرنے پر اپنے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا چاہتا ہے تاہم ٹرمپ انتظامیہ اسے درست ثابت ہونے کے لیے ایک موقع دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

سینیٹ کی فارن رلیشنز کمیٹی یا (غیر ملکی تعلقات کی کمیٹی) کی سماعت کے دوران رپبلکن پارٹی کی ذیلی جماعت ویومنگ رپبلکن کے سینیٹر جان براسو نے ریکس ٹلرسن سے اپنے دورہ پاکستان کے بارے میں سوال کیا کہ وہ پاکستانیوں (پاکستان کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقات میں) سے جو سن کر آئیں ہیں وہ سماعت کے دوران بتائیں۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا ’پاکستانیوں نے اشارہ دیا ہے کہ اگر ہم انہیں دہشت گردوں کی معلومات فراہم کریں تو وہ ان کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہیں، لہٰذا ہم تجربہ کے طور پر مخصوص خفیہ معلومات فراہم کرکے انہیں ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں‘۔

سینیٹر براسو نے ڈونلڈ ٹرمپ کی 21 اگست کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنوبی ایشیا کے لیے امریکا کی نئی حکمت عملی کے تحت پاکستان کے ساتھ تعلقات رکھنے کا رویہ تبدیل ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان خطے میں نہایت اہم ہے،امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ

انہوں نے امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کو یاد دلایا کہ جنوبی ایشیا کے دورے سے قبل وہ حکومت پاکستان سے ’چند امیدوں‘ اور معلومات کے تبادلے اور پر کارروائی کے ذریعے تعاون کے مکینزم کی بات کر رہے تھے۔

تاہم ریکس ٹلرسن نے بتایا کہ وہ اس سماعت کے دوران اپنے دورہ اسلام آباد کی وسیع شکل پیش کر سکتے ہیں لیکن اگر پارلیمنٹیرینز امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ سے مزید جاننا چاہتے ہیں تو انہیں ان کے ساتھ ایک بند کمرہ سماعت میں بیٹھنا پڑے گا۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ قیادت کو ملاقات کے دوران بتایا تھا کہ افغانستان میں امن قائم ہونے سے پاکستان کو ہی سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان کی اپنے دو ہمسایہ ممالک افغانستان اور بھارت کے ساتھ سرحدیں غیر مستحکم ہیں لہٰذا اسلام آباد کو واضح پیغام دیا کہ آپ کو اپنے ملک میں وسیع پیمانے پر استحکام لانے کا آغاز کرنا ہوگا جس کا مطلب ہے کہ آپ کو ان دہشت گردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنا ہوگا جو آپ کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: خطے میں امن کیلئے امریکا کے پاکستان سے مخصوص مطالبات

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کا دورہ اسلام آباد پاکستان کے لیے افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لینے میں راہیں ہموار کرے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے ساتھ مبینہ تعلقات ہیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ گروپ ماضی میں خطے میں مستحکم ہوئے تاہم اب ایسا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ ان گروپوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کرکے اپنے طویل المدتی استحکام اور روشن مستقبل کے بارے میں سوچے۔

شمالی کوریا پر ایٹمی حملہ کرنے پر غور

امریکی قانون سازوں نے متنبہ کیا کہ اگر امریکا کسی بھی ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے خلاف ’پہلے کارروائی‘ کا آپشن استعمال کرتا ہے تو دوسرے ایٹمی طاقت کے حامل ملکوں کو اس کا منفی پیغام جائے گا جن میں پاکستان اور بھارت شامل ہیں۔

تاہم امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن اور سیکریٹری دفاع جمیز میٹس کا کہنا تھا کہ اگر واشنگٹن کو پیانگ یانگ کی جانب سے کوئی خطرہ محسوس ہوا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کے خلاف پہلے کارروائی کا حکم دے سکتے ہیں۔

ایک سینیٹر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکی صدر کانگریس کے اراکین سے مشاورت کے بغیر ’پہلے کارروائی‘ کا حکم دے سکتے ہیں جس پر جیمز میٹس اور ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک ملک ایٹمی صلاحیت کے حامل میزائل تیار کر رہا جس کی مدد سے وہ امریکا کو تباہ کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: نیٹو سربراہ نے شمالی کوریا کو ’عالمی خطرہ‘ قرار دے دیا

سماعت کے دوران ایک اور سینیٹر کا کہنا تھا کہ اگر امریکا ایسا کرتا ہے تو روس، چین، پاکستان اور بھارت اپنے دشمنوں کے بارے میں بھی ایسا ہی سوچیں گے کہ اگر وہ ہمارے خلاف ایٹمی میزائل تیار کر رہا ہے تو ان پر حملہ کر کے انہیں ختم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے واضح طور پر بھارت اور پاکستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں مملک ایک دوسرے کے بارے میں ایسا ہی خیال رکھتے ہیں جبکہ اسرائیل خلیج میں اپنے حریف ممالک ایران اور سعودی عرب کے حوالے سے یہی خیال رکھتا ہے کہ یہ دونوں ممالک اسے ختم کرنے کے لیے ایٹم بم تیار کر رہے ہیں۔


یہ خبر یکم نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024