شمالی کوریا:ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں 200 افراد ہلاک ہوئے، رپورٹ
شمالی کوریا کی جانب سےکیے گئے حالیہ ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں ایک سرنگ کے دبنے سے 200 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
جاپان کے ایک ٹی وی آساہی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال 3 ستمبر کو شمالی کوریا نے چھٹے اور زیرزمین سب سے بڑے ایٹمی دھماکے کیے تھے جس کے باعث پیونگے ری میں ایک سرنگ کو شدید نقصان پہنچا۔
رپورٹ کےمطابق سرنگ کے دب جانے سےابتدائی طور پر 100 مزدور ہلاک ہوگئے تھے جبکہ امدادی کارروائیوں کے دوران ایک اور گڑھا پڑ گیا جس کے بعد خیال ہے کہ اس واقعے میں 200 افراد جاں سےہاتھ دھو بیٹھےہیں۔
جاپانی ٹی وی کے مطابق مذکورہ واقعہ زیرزمین ایٹمی دھماکے کے تجربے کے باعث پیش آیا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زیرزمین تجربےسے پہاڑوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور چین کے سرحد کے قریبی سرحد میں ماحول کو اس کے خراب اثرات پڑ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ ایٹمی تجربہ 2006 کے بعد چھٹا تجربہ تھا اور اس دوران اس علاقے میں لینڈسلائیڈنگ بھی ہوئی تھی۔
ایٹمی تجربے کے دوسرے روز شمالی کوریا کی 38 ویب سائٹ میں سیٹیلائٹ تصاویر جاری ہوئی تھیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پیونگے ری کےعلاقوں میں جھٹکوں سے تبدیلی آئی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کےمطابق اس دھماکے کے نتیجے میں 6.3 درجے کا زلزلہ آیا تھا جس کے تھوڑی ہی دیر بعد 4.1 درجے کا دوسرا زلزلہ بھی پیش آیا۔
جاپان کے مطابق تجربے کے حوالے سے شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ یہ 120 کلو ٹن کا ہائیڈروجن بم تھا جو 1945 میں ہیروشیما میں گرائے جانے والے بم سے 8 گنا بڑا ہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے ماضی میں اس طرح کے کسی واقعے کی تصدیق کرنے کی مثال نہیں ملتی بالخصوص جس واقعے کا تعلق جوہری دھماکوں کے حوالے سے ہو۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا نے 2011 میں موجودہ حکمراں کم نے اپنے والد کم جونگ دوم کی وفات پر اقتدار میں آنے کے بعد سے جوہری ٹیکنالوجی کو مضبوط کیا ہے۔
کم نے اپنے شمالی کوریا کے چھ میں سےچار ایٹمی دھماکے کیے ہیں اور اعلان کرچکے ہیں کہ امریکا کے خلاف قوم کے تحفظ کے لیے جوہری طاقت کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔